گلوکار بشیر اØ+مد , انہوں Ù†Û’ لازوال گیت گائے، وہ نغمہ نگار اور موسیقار بھی تھے
23115 96321626 - گلوکار بشیر اØ+مد
عبدالØ+فیظ ظفر
اس Ø+قیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ پاکستان Ú©ÛŒ اردو فلموں Ú©ÛŒ کامیابی میں بنگالی اداکاروں، نغمہ نگاروں اور سنگیت کاروں Ù†Û’ بھی اہم کردار ادا کیا۔ سابقہ مشرقی پاکستان میں 60Ú©ÛŒ دہائی میں بڑی معیاری اردو فلمیں بنائی گئیں۔ بنگالی فنکاروں میں شبانہ، شبنم، رØ+مان، مصطفی، نسیمہ خان اور دیگر فنکاروں Ú©ÛŒ خدمات تسلیم نہ کرنا صریØ+اً ناانصافی ہوگی۔ اس طرØ+ سرور بارہ بنکوی اور اختر یوسف Ù†Û’ اعلیٰ درجے Ú©Û’ فلمی گیت تخلیق کیے جو آج بھی کانوں میں رس گھولتے ہیں۔ موسیقاروں Ú©ÛŒ بات Ú©ÛŒ جائے تو روبن گھوش Ú©ÛŒ فنی عظمت سے کون انکار کر سکتا ہے۔ انہوں Ù†Û’ یادگار دھنیں تخلیق کیں۔ گلوکاراؤں میں رُونا لیلیٰ فردوسی بیگم اور شہناز بیگم Ú©Ùˆ کون بھول سکتا ہے اور پھر گلوکار بشیر اØ+مد Ú©ÛŒ مدھر بھری آواز Ú©Û’ دیوانوں Ú©ÛŒ آج بھی Ú©Ù…ÛŒ نہیں۔ وہ بشیر اØ+مد جنہیں مشرقی پاکستان کا ا Ø+مد رشدی کہا جاتا تھا۔ 60 Ú©ÛŒ دہائی میں نہایت مقبول تھے۔ انہوں Ù†Û’ بلاشبہ اتنے خوبصورت گیت گائے جن Ú©Ùˆ سن کر آج بھی دل جھوم اٹھتا ہے۔ بشیر اØ+مد 11نومبر 1940 Ú©Ùˆ کولکتہ (مغربی بنگال) میں پیدا ہوئے انہوں Ù†Û’ پاکستانی فلمی صنعت سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ تقسیم ہند Ú©Û’ بعد وہ ڈھاکہ Ú†Ù„Û’ آئے جہاں انہوں Ù†Û’ پلے بیک گلوکار Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے کام شروع کیا۔ 15برس Ú©ÛŒ عمر میں ہی وہ استاد ولایت Ø+سین Ú©Û’ شاگرد بن گئے۔ جب وہ ممبئی آئے تو یہاں انہوں Ù†Û’ استاد بڑے غلام علی خان سے بہت Ú©Ú†Ú¾ سیکھا۔ بشیر اØ+مد Ù†Û’ بھارت Ú©ÛŒ مشہور گلوکارہ گیتاوت Ú©Û’ ساتھ بھی کام کیا۔ ڈھاکہ میں بشیر اØ+مد Ú©Û’ برادرِ نسبتی عشرت کلکتوی Ù†Û’ اُن کا تعارف روبن گھوش سے کرایا۔ وہ ان دنوں اردو فلم ’’تلاش‘‘ Ú©Û’ گیت Ù„Ú©Ú¾ رہے تھے۔ یہ اتفاق Ú©ÛŒ بات ہے اس فلم Ú©Û’ زیادہ گیت سرور بارہ بنکوی Ù†Û’ تخلیق کیے۔ بشیر اØ+مد Ù†Û’ اس فلم Ú©Û’ لیے Ú©Ú†Ú¾ گانے گائے۔ جن میں ’’کچھ اپنی کہیے، Ú©Ú†Ú¾ میری سنیے‘‘ اور ’’میں رکشے والا بے چارہ‘‘ بہت ہٹ ہوئے۔ اس Ú©Û’ علاوہ انہوں Ù†Û’ دو اور گیت گائے۔ بشیر اØ+مد شاعری بھی کرتے تھے اور انہوں Ù†Û’ اپنا ادبی نام بی اے دیپ رکھا ہوا تھا۔ 1963 میں ریلیز ہونے والی فلم ’’تلاش‘‘ Ú©Û’ سپرہٹ نغمات گانے Ú©Û’ بعد بشیر اØ+مد شہرت Ú©ÛŒ سیڑھی پر پہلا قدم رکھ Ú†Ú©Û’ تھے۔ اس دوران فلمساز مستفیض Ù†Û’ ان سے رابطہ کیا اور ان سے اپنی فلم ’’ساگر‘‘ کیلئے ایک نغمہ گانے Ú©Ùˆ کہا۔ بشیر اØ+مد Ù†Û’ وہ نغمہ گایا جس Ú©Û’ بول تھے ’’جو دیکھا پیار ترا‘‘۔ 1964 میں انہوں Ù†Û’ روبن گھوش Ú©ÛŒ موسیقی میں فلم ’’کارواں‘‘ Ú©Û’ گیت گائے۔اس فلم Ú©Û’ تمام گیت ہٹ ہوئے لیکن بشیر اØ+مد کا گایا ہوا یہ گیت ’’جب تم اکیلے ہو Ú¯Û’ ہم یاد آئیں گے‘‘ مقبولیت Ú©ÛŒ تمام Ø+دیں پار کر گیا۔ اس گیت Ú©Ùˆ انہوں Ù†Û’ خود ہی لکھا تھا۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ وہ نغمات بی اے دیپ Ú©Û’ نام سے لکھتے تھے اور پلے بیک گلوکاری بشیر اØ+مد Ú©Û’ نام سے کرتے تھے۔ انہوں Ù†Û’ ’’ساگر، کارواں، ایندھن، ملن، Ú©Ù†Ú¯Ù† اور درشن‘‘ Ú©Û’ نہ صرف نغمات Ù„Ú©Ú¾Û’ بلکہ انہیں گایا بھی۔ بشیر اØ+مد Ù†Û’ ان فلموں Ú©Û’ لیے شاندار گیت گائے۔ جن گیتوں Ù†Û’ بہت شہرت Ø+اصل Ú©ÛŒ ان میں ’’یہ موسم یہ مست نظارے، تمہارے لئے اس دل میں، دن رات خیالوں میں، ہم Ú†Ù„Û’ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر، گلشن میں بہاروں میں تو ہے‘‘ شامل ہیں۔ انہوں Ù†Û’ میڈم نور جہاں Ú©Û’ ساتھ بھی ایک دو گانا گایا ’’چن لیا اِک پھول کو‘‘۔ یہ دو گانا بھی بہت ہٹ ہوا۔ 1971 میں جب بنگلہ دیش کا قیام عمل میں آیا تو مغربی پاکستان Ú©Û’ فلمسازوں Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ وہ قدر Ùˆ منزلت نہ Ú©ÛŒ جس Ú©Û’ وہ مستØ+Ù‚ تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ بشیر اØ+مد رشدی Ú©Û’ انداز میں گاتے ہیں جو اس وقت بہت بڑے پلے بیک گلوکار تھے۔ اس دوران بشیر اØ+مد Ù†Û’ فلم ’’بِل سٹیشن‘‘ Ú©Û’ جو نغمات گائے اُن Ú©Ùˆ بہت پذیرائی ملی لیکن ان Ú©Û’ علاوہ ان کا کوئی اور قابل ذکر گیت نہیں ملتا۔ کہا جاتا ہے کہ 70Ú©ÛŒ دہائی میں سقوطِ ڈھاکہ پر ایک فلم بنائی گئی جس کا نام تھا سنگتراش‘‘۔ اس میں بشیر اØ+مد Ú©Û’ گیت بھی شامل تھے، جن میں ’’بول ذرا Ú©Ú†Ú¾ دنیا والے‘‘ اور ’’مکھڑے میں چاند‘‘ شامل ہیں اس وقت جنرل ضیا الØ+Ù‚ Ú©ÛŒ Ø+کومت تھی۔ فلمساز Ú©ÛŒ بے پناہ کاوشوں Ú©Û’ باوجود اس فلم Ú©ÛŒ نمائش Ú©ÛŒ اجازت نہ ملی۔ بشیر اØ+مد اس Ú©Û’ بعد بنگلہ دیش Ú†Ù„Û’ گئے جہاں انہوں Ù†Û’ طویل عرصے تک بنگالی فلموں Ú©Û’ بے شمار گیٹ گائے۔ اس لیے بشیر اØ+مد Ú©Ùˆ صرف اردو فلموں کا ہی نہیں بلکہ بنگالی فلموں کا گلوکار بھی کہا جاتا ہے۔ 2005 میں انہیں بنگلہ دیش Ú©ÛŒ Ø+کومت Ù†Û’ ایکوشے پدک ایوارڈ دیا۔ اس Ú©Û’ بعد انہیں ’’کوک ہو تو میگھ Ú©ÙˆÚ© ہو تو برستی‘‘ کیلئے شاندار نغمات گانے پر بنگلہ دیش نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ بشیر اØ+مد Ù†Û’ غزلیں بھی گائیں اور غزل گائیکی میں بھی انہوں Ù†Û’ شہرت Ø+اصل کی۔ یہ اس Ø+قیقت کا بین ثبوت ہے کہ قدرت Ù†Û’ بشیر اØ+مد Ú©Ùˆ زبردست صلاØ+یتوں سے نوازا تھا اور انہوں Ù†Û’ عمر بھر اپنی ان صلاØ+یتوں سے اہل موسیقی Ú©Ùˆ Ø+یران کیے رکھا۔ یہ Ø+قیقت ہے کہ بشیر اØ+مد جیسا باصلاØ+یت فنکار بار بار پیدا نہیں ہوتا۔ ان Ú©Û’ اردو اور بنگالی ہٹ گانوں Ú©ÛŒ تعداد بہت زیادہ ہے۔ نغمہ نگار اور موسیقار Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے بھی انہوں Ù†Û’ لاکھوں لوگوں Ú©Ùˆ متاثر کیا۔ آج بھی پاکستان اور بنگلہ دیش میں ان Ú©Û’ مداØ+ین Ú©ÛŒ ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے۔ بشیر اØ+مد 19اپریل 2014 Ú©Ùˆ 73برس Ú©ÛŒ عمر میں ڈھاکہ میں انتقال کر گئے۔ اس موقع پر ان کا یہ گیت بہت یاد آیا ’’ہم Ú†Ù„Û’ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر تیری Ù…Ø+فل صنم‘‘۔ Ù+…Ù+…Ù+