اس Ú©Û’ مسیØ+ا Ú©Û’ لیے ایک نظم

اجنبی!
کبھی زندگی میں اگر اکیلا ہو
اور درد Ø+د سے گزر جائے
آنکھیں تری
با ت بے بات رو پڑیں
تب کوئی اجنبی
تیر ی تنہائی کے چاند کا نرم ہالہ بنے
تیری قامت کا سایہ بنے
تیرے زخموں کا سایہ بنے
تیری پلکوں سے شبنم چُنے
تیرے دُکھ کا مسیØ+ا بنے!