سنوار نوک پلک ابروؤں میں خم کر دے
گرے Ù¾Ú‘Û’ ہوئے لفظوں Ú©Ùˆ Ù…Ø+ترم کر دے

غرور اس پہ بہت سجا ہے مگر کہہ دو
اسی میں اس کا بھلا ہے غرور کم کر دے

یہاں لباس کی قیمت ہے آدمی کی نہیں
مجھے گلاس بڑے دے شراب کم کر دے

Ú†Ù…Ú©Ù†Û’ والی ہے تØ+ریر میری قسمت Ú©ÛŒ
کوئی چارغ کی لو کو ذرا سے کم کر دے

کسی نے چوم کے آنکھوں کو یہ دعا دی تھی
زمین تیری خدا موتیوں سے نم کر دے
***