ساحل سے ساگر کس پل ٹکرایا ہو گا؟
جس پل آس نراس کو باہم پایا ہو گا
بھور بھۓ کیوں دھیرے دھیرے لب مسکائیں؟
شب، تیرے سپنے میں کوئی آیا ہو گا
سرگوشی سی کرتی ہیں کیوں آج ہوائیں؟
کوئی بھنورہ کلیوں پر منڈلایا ہو گا
بولو ہنستے ہنستے پلکیں بھیگ گئی کیوں ؟
کالی گھٹاؤں سے سورج ٹکرایا ہو گا
لوگ کہانی لکھنے پھر سے بیٹھ گئے کیوں؟
پھر سے کسی نے دھوکہ پیار میں کھایا ہو گا
آن اترے جب دھرتی پر تارے ، تو بولا
تو نے پلکوں کو یکبار اٹھایا ہو گا
آج شرارت پر اترا ہے نٹ کھٹ آنچل؟
اِس کو شوخ ہواؤں نے اکسایا ہو گا
سرخ گلابوں میں خوشبو کو گھولا کس نے؟
دیکھ کے تجھ کو چاند بہت شرمایا ہو گا
***