صØ+را میں ایک شام

دشت ِ بے نخیل میں
باد بے Ù„Ø+اظ Ù†Û’
ایسی خاک اڑائی ہے
کچھ بھی سوجھتا نہیں

Ø+وصلوں کا سائبان
راستوں کے درمیان
کس طرØ+ اجڑ گیا
کون کب بچھڑ گیا
کوئی پوچھتا نہیں

فصل اعتبار میں
آتش غبار سے
خیمہ دعا جلا
دامن وفا جلا
کس بری طرØ+ جلا
پھر بھی زندگی کا ساتھ ہے کہ چھوٹتا نہیں
کچھ بھی سوجھتا نہیں
کوئی پوچھتا نہیں
اور زندگی کا ساتھ ہے کہ چھوٹتا نہیں
Ù+Ù+Ù+