صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
میں اندھیرے میں ہوں ، تنویر کہاں سے لاؤں
چشمِ بیدار کی تقدیر کہاں سے لاؤں
خواب میں روضئہ اقدس کا نظارہ تو ہوا
لیکن اس خواب کی تعبیر کہاں سے لاؤں
کیسے سمجھاؤں تمہیں کیا تھے خدوخالِ حضورﷺ
پیکرِ نور کی تصویر کہاں سے لاؤں
اسوہ ء پاکِ محمدﷺ کا بیاں کیسے کروں
روحِ قرآن کی تفسیر کہاں سے لاؤں
توڑ لاؤں میں ستارے بھی فلک سے لیکن
لوح محفوظ کی تحریر کہاں سے لاؤں
بحرِ ذخّار کو کوزے میں سمیٹوں کیسے
اتنا جامع فنِ تحریر کہاں سے لاؤں
میں نہ سعدیؔ ہوں، نہ رومیؔ ہوں، نہ جامیؔ ، نہ امیرؔ
اپنے لہجے میں وہ تاثیر کہاں سے لاؤں!!
اپنے افکار کو پابندِ سخن کیسے کروں
میں خود قید ہوں ، زنجیر کہاں سے لاؤں
میری ہر نعت مرا خونِ جگر ہے لیکن
نعتِ حسان کی توقیر کہاں سے لاؤں
نعت میری، مرے اشکوں کی زبانی سن لو
اس سے بہتر لبِ تقریر کہاں سے لاؤں
------
سیدپروفیسراقبالؔ عظیم
کلیاتِ نعت زَبُورِحَرم
صفحہ نمبر ۔ 69 تا 70