عُمر رائیگاں کر دی تب یہ بات مانی ہے
موت اور محّبت کی ایک ہی کہانی ہے
کھیل جو بھی تھا جا ناں اب حساب کیا کرنا
جیت جس کسی کی ہو ہم نے بار مانی ہے
وصل پر بھی نادم تھے ہجر پر بھی شرمندہ
وہ بھی رائیگانی تھی یہ بھی رائیگانی ہے
یہ مِرا ہُنر تیری خوشبوؤں سے وابستہ
میرے سارے لفظوں پر تیری حکمرانی ہے
جانے کون شہزادہ کب چُرا کے لے جائے
وہ جو اپنے آنگن میں خُوشبوؤں کی رانی ہے