رنگ برنگا باغ مدینہ، تخت پہ ہوں ذی جاہ رسول
حکم قصیدہ پڑھنے کا دیں مجھ کو میرے شاہ رسول

دیکھ، مزار و غار کے اندر ایک ستارہ روشن ہے
ایک ستارہ، جو کہتا تھا، کافی ہیں اللّہ رسول

حبشہ کے دُر، فارس کے گُل روشن اور معطّر ہیں
بے ذر کو بوذر کرتی ہے تیری سچّی چاہ رسول

ہند ســے میــری روح نے دیکھا، اک پورن مــاشی کــی شب
ایک اشــارے پر دو ٹکڑے اس دھــرتی کا مــاہ رسول

مکڑی والے غار سے لے کر علم گھپا تک اجیارا
ست رنگی مشعل سے جگ مگ جگ مگ تیری راہ رسول

خواب کــے ریشــم پردے پر میں ســات گُلوں کا عــطر ملوں
نیند زیــارت کا در کھــولے، آ جــائیــں واللّہ رسول

غزوے، بیعت، طوف، نمازیں، حجرہ، منبر، دشت، کھجور
ماضی میں موجود سے جا کر دیکھوں تیری راہ رسول

احمد جہانگیر