شکر صد شکر کہ رہتی ہے مجھے یاد مدینہ
دل رہتا ہے ہر وقت مرا شاد مدینہ
ہر وقت نگاہوں میں تصور میں توہی ہے
اللہ رے اے حسن خداداد مدینہ
اس کے ہی تصدق میں سنور جاتا ہے کردار
سب سے بڑی نعمت ہی فقط یاد مدینہ
وہ کیف تو لفظوں میں بیاں ہو نہیں سکتا
جس کیف میں رکھتی ہے مجھے یاد مدینہ
اب مشکلیں آتی ہی نہیں زیست میں کوئی
صدقے ترے قرباں ترے اے یاد مدینہ
صدقے میں ترے دامن رحمت ہے مرا پر
اب اور طلب کیا کروں اے یاد مدینہ
اب لکھنوی رہنے کی تمنا نہیں مجھ کو
اللہ بنا دے مجھے بہزاد مدینہ