آخری خواہش
مِرے ساتھی
مِری یہ رُوح میرے جسم سے پرواز کر جائے
تو لوٹ آنا
مِری نے خواب راتوں کے عذابوں پر
سسکتے شہر میں تُم بھی
ذرا سی دیر کو رُکنا
مِرے بے نُور ہونٹوں کی دُعاؤں پر
تُم اپنی سرد پیشانی کا پتھر رکھ کے رو دینا
بس اِتنی بات کہہ دینا
’’مجھے تُم سے محّبت ہے ‘‘