راستوں میں رہے نہ گھر میں رہے
عُمر بھر حالتِ سفر میں رہے
لفظ سارے چراغ بن جائیں
وصف ایسا مرے ہُنر میں آ جائے
زہر سارا شجر میں آ جائے
اے خُدا زندگی ثمر میں رہے
اس لیے گردشوں کو پالا ہے
کوئی تو حلقۂ اثر میں رہے
اِک زمانہ گھروں میں تھا آباد
بے گھر ہم تری نظروں میں رہے