برسات
آہ !!! یہ بارانی رات
مینہ، ہوا، طوفان، رقصِ صاعقات
شش جہت پت تیرگی امڈی ہوئی
ایک سانٹے مین گم ہے بزم گاہِ حادثات
آسماں پر بادلوں کے قافلے بڑھتے ہوئے
اور مری کھڑکی کے نیچے کانپتے پیڑوں کے ہات
چار سو آوارہ ہیں
بھولے ، بسرے واقعات
جھکڑوں کے شور میں
جانے کتنی دور سے
سن رہا ہوں تیری بات
٭٭٭