تھی گر آنے میں مصلحت حائل
یاد آنا کوئی ضروری تھا
دیکھیے ہو گئی غلط فہمی
مسکرانا کوئی ضروری تھا
لیجیے بات ہی نہ یاد رہی
گُنگُنانا کوئی ضروری تھا
گُنگُنا کر مری جواں غزلیں
جھُوم جانا کوئی ضروری تھا
مجھ کو پا کر کسی خیال میں گُم
چھُپ کے آنا کوئی ضروری تھا
اُف وہ زلفیں ، وہ ناگنیں ، وہ ہنسی
یوں ڈرانا کوئی ضروری تھا
اور ایسے اہم مذاق کے بعد
رُوٹھ جانا کوئی ضروری تھا