یہ اگر انتظام ہے ساقی
پھر ہمارا سلام ہے ساقی

آج تو اذن عام ہے ساقی
رات رندوں کے نام ہے ساقی

میرے ساغر میں رات اُتری ہے
چاند تاروں کا جام ہے ساقی

ایک آئے گا،ایک جائے گا
مے کدے کا نظام ہے ساقی

جام ٹوٹے ،صراحیاں ٹوٹیں
یہ بھی اک قتل عام ہے ساقی

تیرے ہاتھوں سے پی رہا ہوں شراب
مے کدہ میرے نام ہے ساقی
***