56375768 399561530823087 4316833348166090752 n - سورج کو غروب سے بچاؤں


سورج کو غروب سے بچاؤں

جی چاہتا ہے فلک پہ جاؤں
سورج کو غروب سے بچاؤں

بس میرا چلے جو گردشوں پر
دن کو بھی نہ چاند کو بجھاؤں

میں چھوڑ کے سیدھے راستوں کو
بھٹکی ہوئی نیکیاں کماؤں

امکان پہ اس قدر یقین ہے
صØ+راؤں میں بیج ڈال آؤں

میں شب کےمسافروں کی خاطر
مشعل نہ ملے تو گھر جلاؤں

اشعار ہیں میرے استعارے
آؤ تمہیں آئنہ دکھاؤں

یوں بٹ کے بکھر کے رہ گیا ہوں
ہر شخص میں اپنا عکس پاؤں

آواز جو دوں کسی کے در پر
اندر سے بھی خود نکل کے آؤں

اے چارہ گران عصر Ø+اضر
فولاد کا دل کہاں سے لاؤں

ہر رات دعا کروں سØ+ر Ú©ÛŒ
ہر صبØ+ نیا فریب کھاؤں

ہر جبر پہ صبر کررہا ہوں
اس طرØ+ کہیں اجڑ نہ جاؤں

رونا بھی تو طرز گفتگو ہے
آنکھیں جو رکیں تو لب ہلاؤں