Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ ایک نظم


مری زندگی میں بس اک کتاب ہے اک چراغ ہے
ایک خواب ہے اور تم ہو
یہ کتاب و خواب کے درمیان جو منزلیں ہیں، میں چاہتا تھا
تمہارے ساتھ بسر کروں
یہی کل اثاثہ ِ زندگی ہے اسی کو زاد ِ سفر کروں
کسی اور سمت نظر کروں تو مری دعا میں اثر نہ ہو
مرے دل کے جادۂِ خوش خبر پہ بجز تمہارے کبھی کسی کا گزر نہ ہو
مگر اس طرØ+ کہ تمہیں بھی اس Ú©ÛŒ خبر نہ ہو
اسی اØ+تیاط میں ساری عمر گزر گئی
وہ جو آرزو تھی کتاب و خواب کے ساتھ تم بھی شریک ہو وہی مر گئی
اسی کشمکش نے کئی سوال اٹھائے ہیں
وہ سوال جن کا جواب میری کتاب میں ہے نہ خواب میں
مرے دل کے جادۂ خوش خبر کے رفیق
تم ہی بتاؤ پھر کہ یہ کاروبار ِ Ø+یات کس Ú©Û’ Ø+ساب میں
مری زندگی میں بس اک کتاب اک چراغ ہے
ایک خواب ہے اور تم
Ù+Ù+Ù+