کیموتھراپی
محمد شاہد
کیمو تھراپی ادویات کے ذریعے سرطان (کینسر) کا ایک طریقہ علاج ہے۔ اس کا مقصد سرطان کے خلیوں کو مارنا ہوتا ہے۔ ادویات کے ذریعے مختلف طرح کی کیموتھراپی کی جاتی ہے، لیکن مقصد ایک ہی ہوتاہے یعنی سرطان کے خلیوں کی افزائش کو روکنا تاکہ ان کی بڑھوتری نہ ہو پائے۔ اہم سوال یہ ہے کہ کیموتھراپی کی ضرورت کب پیش آتی ہے۔ اسے اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب: ٭ سرطان سے مکمل چھٹکارا پانا ہو۔ ٭ اس سے دیگر طریقہ علاج زیادہ مؤثر ہو جائیں۔ مثلاً اسے ریڈیوتھراپی کے ساتھ یا سرجری سے قبل استعمال کیا جاتا ہے۔ ٭ ریڈیو تھراپی یا سرجری کے بعد سرطان کی واپسی کے خطرے کو کم کرنا ہو۔ ٭ اگر مکمل علاج ممکن نہ ہو تو علامات کم کرنا ہوں۔ کیموتھراپی کتنی مؤثر ہے، اس کا انحصار مختلف عوامل پر ہوتا ہے۔ اس طریقے سے کامیابی کے امکانات کے بارے میں ڈاکٹر سے تفصیل معلوم کر لینی چاہیے۔ اقسام ۱) یہ کیموتھراپی وریدوں کے ذریعے کی جاتی ہے (اِنٹراوینس کیموتھراپی)۔ یہ عموماً ہسپتال میں ہوتی ہے اور ہاتھ، بازو یا سینے کی ورید میں ٹیوب کے ذریعے اسے سرانجام دیا جاتا ہے۔ ۲) اس میں کیموتھراپی کی گولیاں (اورل کیمو تھراپی) دی جاتی ہیں۔ ادویات کا کورس عموماً گھرمیں کیا جاتا ہے، تاہم چیک اپ کے لیے بار بار ہسپتال جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بیک وقت دونوں اقسام کو ملا کر بھی علاج کیا جا سکتا ہے۔ عام طور پر علاج کے مختلف سیشن ہوتے ہیں اور یہ کئی ماہ جاری رہتا ہے۔ ذیلی اثرات کیموتھراپی جہاں سرطان کے خلیوں کو تباہ کرتی ہے وہاں جسم کے صحت مند خلیوں کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس سے مختلف ذیلی اثرات سامنے آتے ہیں، مثلاً تھکاوٹ محسوس ہونا، بیماری محسوس کرنا اور الٹی آنا، بال گرنا، دیگر انفیکشنز کا امکان بڑھ جانا، منہ سوجنا، جلد کا خشک یا خارش ہونا اور اسہال یا قبض ہونا۔ان میں سے زیادہ تر ذیلی اثرات سے مختلف طریقوں سے بچا جا سکتا ہے۔ تمام نہ سہی لیکن بیشتر ذیلی اثرات علاج کے خاتمے پر ناپیدہو جاتے ہیں۔ ٭…٭…٭