المیہ
کس تمنا سے یہ چاہا تھا کہ اک روز تجھے
ساتھ اپنے لیے اس شہر کو جاؤں گا جسے
مجھ کو چھوڑے ہوئے بھولے ہوئے اک عمر ہوئی
ہائے وہ شہر کہ جو میرا وطن ہے پھر بھی
اُس کی مانوس فضاؤں سے رہا بیگانہ
میرا دل میرے خیالوں کی طرح دیوانہ
آج حالات کا یہ طنزِ جگر سوز تو دیکھ
تو مرے شہر کے اک حجلۂ زریں میں مکیں
اور میں پردیس میں جاں دادۂ یک نانِ جویں
٭٭٭