چند دنوں میں کروڑ پتی بننے والوں کو سوچنا چاہیے کفن کی جیب نہیں: چیئرمین نیب
کسی کو ڈبل شاہ نہیں بننے دینگے ،نیب کی بدولت ملک میں کرپشن کم ہو رہی ،نیب تحویل میں اب کسی کو ہتھکڑی نہیں لگے گی،سی پیک میں بدعنوانی روکنے کیلئے ایم او یو کیا مقدمات میں سزا کی شرح 70فیصد، 303ارب وصول کئے ، ریگولیٹرز جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا نوٹس لیں:جاوید اقبال کاتقریب سے خطاب ،متاثرین میں73کروڑ تقسیم
لاہور (نمائندہ دنیا،دنیا نیوز،اے پی پی )قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے رزق حلال میں ہمیشہ برکت ہوتی ہے ، چند دنوں میں کروڑ پتی بننے والوں کو سوچنا چاہیے کفن کی کوئی جیب نہیں ہوتی،ہم نے ڈبل شاہ کو سنگل شاہ بنا دیا اور اب کسی کو مستقبل میں ڈبل شاہ نہیں بننے دینگے ،بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جو ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے ، نیب نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت منصوبوں میں بدعنوانی کی روک تھام اور نگرانی میں تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ، نیب احتساب سب کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بدعنوان عناصر کو پکڑنے کیلئے پر عزم ہے ۔ نیب کی موثر انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی اور شاندار کارکردگی کی بدولت پاکستان کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں مسلسل کمی آرہی ہے ۔پلڈاٹ،مشعال،گیلانی اینڈ گیلپ سروے ،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل اور عالمی اقتصادی فور م جیسے معتبر عالمی اور قومی اداروں نے نیب کی کوششوں کی تعریف کی ، نیب نے گزشتہ ایک سال کے دوران مکمل پیشہ واریت،شفافیت،جذبہ ،عزم اور میرٹ پرکام کیا جس کیلئے نیب افسروں نے اپنی بہترین صلاحیتوں کا استعمال کیا جس کے باعث نیب ایک فعال اینٹی کرپشن کا ادارہ بن چکا ہے ، نیب کے مقدمات میں ٹرائل کورٹ میں مجموعی سزا کی شرح 70فیصد سے زائد ہے ،2018کے دوران دیگر اینٹی کرپشن اداروں کے مقابلہ میں نیب کی کارکردگی شاندار رہی ہے ،نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک لوٹے گئے 303ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائے جو کہ ریکارڈ کامیابی ہے ، نیب ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں لوگوں کے ساتھ فراڈ کرنیوالوں کیخلاف کارروائیاں جاری رکھے گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نیب لاہور میں فیروز پور سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کے متاثرین میں تقریباً 73 کروڑ روپے کی رقم تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا نیب کے 900ارب روپے مالیت کے 1210بدعنوانی کے ریفرنس مختلف معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، نیب نے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے فیس نہیں بلکہ کیس کو دیکھنے کی پالیسی اپنائی ہے ،نیب کا کسی سیاسی جماعت، گروہ اور فرد سے تعلق نہیں، نیب ہر شخص کی عزت نفس کا احترام کرتا ہے ، چیئرمین نیب نے سختی سے ہدایت کی کہ نیب کی تحویل میں کسی کو ہتھکڑی نہیں لگائی جائے گی ۔انہوں نے کہا نیب احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر زیرو ٹالرنس رکھتا اور خود احتسابی ہماری اولین ترجیح ہے ۔ چیئرمین نیب نے کہا نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے پر کشش اشتہارات کا ریگولیٹرز کو بخوبی جائزہ لینا چاہیے ۔بعض ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے پاس زمین تک نہیں ہوتی اور نہ ہی متعلقہ سوسائٹی نے این او سی یا پھر لے آؤٹ پلان منظور کروایاہوتا ہے مگر وہ سادہ لوح عوام کو جعلی بروشرز اور فارمز کے ذریعے لوٹتے ہیں جس کا ریگولیٹرز کو نوٹس لینا چاہیے اور غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کیخلاف قانون کے مطابق بروقت کارروائی عمل میں لانا ان کے فرائض میں شامل ہے ۔ انہوں نے عوام سے بھی کہا کہ وہ پورے اطمینان اور تسلی کے بعد صرف اور صرف قانون کے مطابق کام کرنیوالی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں سرمایہ کاری کریں۔انہوں نے کہا نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے ،راولپنڈی بیورو میں پہلی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی جس میں ڈیجیٹل فرانزک،سوالیہ دستاویزات اور فنگرپرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجودہے ،نیب نے مقدمات کو موثر انداز میں نمٹانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال،انکوائری،انویسٹی گیشن اور احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے 10ماہ کا عرصہ مقرر کیاہے ۔انہوں نے کہا سینئر سپروائزری افسروں کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے ڈائریکٹر،ایڈیشنل ڈائریکٹر،انویسٹی گیشن آفیسر اور لیگل کونسل پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے ،اس سے نہ صرف نیب کی کارکردگی میں بہتری آئی بلکہ کوئی بھی فرد تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتا،مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے نتائج حوصلہ افزاہیں۔انہوں نے کہا جنہوں نے عوام کی عمر بھر کی جمع پونجی لوٹ کر ان کو پلاٹ دیئے اور نہ ہی رقوم واپس کی ہیں اب نیب ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر قانون کے مطابق کارروائی کر رہا ہے ۔نیب قانون ،میرٹ،شفافیت اورٹھوس شواہد کی بنیاد پر بلا امتیاز احتساب پر یقین رکھتا ہے اور ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے کسی دباؤ یا سفارش کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔قبل ازیں ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے اپنے خطاب میں کہا نیب لاہور چیئر مین جسٹس(ر) جاوید اقبال کی قیادت میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے ہاتھوں لوٹی گئی رقم واپس متاثرین کو دلانے کیلئے دن رات کوشاں ہے ۔ نیب لاہور نے اپنے قیام سے 2017 تک تقریباً 10ارب روپے متاثرین میں تقسیم کیے جبکہ 2018 سے تاحال موجودہ چیئرمین کی قیادت میں 6 ارب 62کروڑ روپے برآمد کر کے متاثرین میں تقسیم کیے جا چکے ہیں جبکہ بلاواسطہ ریکوری اسکے علاوہ ہے جس کی مالیت تقریبا 5ًارب 33کروڑ روپے ہے وہ بھی متاثرین میں تقسیم کئے جا چکے ہیں، نیب نے ان تمام کیسز میں 215 ملزموں کو گرفتار کیا،نیب لاہورمیں ایک پریوینشن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے جس میں ایل ڈی اے ، ٹاؤن مینجمنٹ اتھارٹیز، سوسائٹیز ممبران اور نیب افسر ملکر غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کیخلاف بھرپور اقدامات کر رہے ہیں۔ چیئرمین نیب نے ڈی جی شہزاد سلیم کی سربراہی میں نیب لاہور کی کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی نیب لاہور مستقبل میں بھی بدعنوان عناصر سے عوام کی لوٹی گئی رقوم برآمد کر کے متعلقہ متاثرین میں بروقت تقسیم کریگا۔