تمثیل
کتنی صدیوں کے انتظار کے بعد
قربتِ یک نفس نصیب ہوئی
پھر بھی تو چُپ اداس کم آمیز
اے سلگتے ہوئے چراغ بھڑک
درد کی روشنی کو چاند بنا
کہ ابھی آندھیوں کا شور ہے تیز
ایک پل مرگِ جاوداں کا صلہ
اجنبیت کے زہر میں مت گھول
مجھ کو مت دیکھ لیکن آنکھ تو کھول
٭٭٭
thanks for sharing
پسند اور رائے کا شکریہ