یاد

کبھی کبھی کوئی یاد
کوئی بہت پرانی یاد
دل کے دروازے پر
ایسے دستک دیتی ہے
شام کو جیسے تارا نکلے
صبØ+ Ú©Ùˆ جیسے پھول
جیسے دھیرے دھیرے زمیں پر
روشنیوں کا نزول
جیسے روØ+ Ú©ÛŒ پیاس بجھانے
اترے کوئی رسول
جیسے روتے روتے اچانک
ہنس دے کوئی ملول
کبھی کبھی کوئی یاد کوئی بہت پرانی یاد
.دل کے دروازے پر ایسے دستک دیتی ہے