پاکستان کے بھولے بسرے مزاحیہ اداکار
پاکستان کی فلمی صنعت میں کبھی مزاحیہ اداکاروں کی کمی نہیں رہی۔ 1948ء میں جب پاکستان کی پہلی فلم ’’تیری یاد‘‘ ریلیز ہوئی تو اس کے ساتھ ہی دوسرے اداکاروں کے ساتھ ساتھ مزاحیہ اداکاروں کی بھی ایک کھیپ فلمی صنعت کو مل گئی۔
ابتدا میں جو شاندار مزاحیہ اداکار فلمی صنعت کو ملے ان میں نذر، آصف جاہ، اے شاہ شکار پوری اور ظریف کے نام لئے جا سکتے ہیں۔ بعد میں لہری، منور ظریف، رنگیلا، ننھا اور علی اعجاز نے یہ میدان سنبھالا اور ان سب نے منفرد مقام حاصل کیا۔
ایمانداری کی بات یہ ہے کہ یہی پانچ اداکار سب سے زیادہ مقبول ہوئے اور زیادہ تر فلمی شائقین انہی کے ناموں سے واقف ہیں۔ نذر کو پاکستانی فلموں کا پہلا کامیڈین ہیرو کہا جاتا ہے۔ انہوں نے اردو اور پنجابی دونوں زبانوں کی فلموں میں کام کیا۔
ان کی مشہور فلموں میں ’’یکے والی، میرا ماہی، کوئل، مکھڑا‘‘ اور دیگر کئی فلمیں شامل ہیں۔ کوئل میں تو انہوں نے ولن کا کردار ادا کیا اور ثابت کیا کہ ایک کامیڈین ولن کا کردار بھی ادا کر سکتا ہے۔
ایک فلم میں انہوں نے ہیرو کا کردار بھی ادا کیا لیکن آج کون انہیں یاد کرتا ہے۔ اسی طرح اے شاہ شکار پوری بھارت سے ہجرت کرکے پاکستان آئے تھے۔ بھارت میں انہوں نے فلم ’’بابل‘‘ میں دلیپ کمار کے ساتھ کام کیا تھا۔
پاکستان میں انہوں نے کئی پنجابی فلموں میں کام کیا جن میں بہروپیا، چاچا خوامخواہ، چوڑیاں، میرا ماہی، جی دار ان کی کامیاب ترین فلمیں ہیں۔ بعد میں انہیں یکسر نظر انداز کر دیا گیا۔
آخری عمر میں انہوں نے پتنگوں کی دکان کھول لی تھی۔ گمنامی میں ہی ان کا انتقال ہو گیا۔ اسی طرح آصف جاہ اپنے دور کے مشہور کامیڈین تھے۔ وہ بھی ہیرو کا کردار ادا کرتے رہے۔
انہوں نے اپنی ایک ذاتی فلم ’’شیخ چلی‘‘ بنائی جو بہت ہٹ ہوئی۔ انہوں نے زیادہ تر سدھیر اور اکمل کے ساتھ کام کیا۔ انور کمال پاشا کی فلموں میں اکثر کاسٹ کئے جاتے تھے لیکن آج انہیں بھی فراموش کیا جا چکا ہے۔
ظریف منور ظریف کے بڑے بھائی تھے اور یہ سچ ہے کہ منور ظریف کو اپنے بڑے بھائی کی ناگہانی موت کے بعد فلموں میں کام کرنا پڑا۔ ظریف ایک بے مثل مزاحیہ اداکار تھے۔ انہوں نے مزاحیہ اداکاری کا ایک نیا اسلوب ایجاد کیا۔ ان کی یادگار فلموں میں کرتار سنگھ، پاٹے خان، یکے والی، بہروپیا، چھومنتر، انارکلی اور دیگر کئی فلمیں شامل ہیں۔
افسوس وہ بھی قصہ پارینہ بن گئے۔ اسی طرح خلیفہ نذیر نے بھی مزاحیہ اداکاری میں نام پیدا کیا لیکن وہ بھی صف اول کے مزاحیہ اداکار نہ بن سکے۔ انہوں نے رنگیلا، منور ظریف اور ننھا کے ساتھ بے شمار فلموں میں کام کیا۔
ایک بار انہیں بھی ہیرو بننے کا شوق چرایا اور انہوں نے اپنی ایک فلم مستانہ میں آسیہ کے مقابل ہیرو کا کردار ادا کیا۔ خلیفہ نذیر کی اداکاری کو اس فلم میں پسند کیا گیا لیکن فلم باکس آفس پر ناکام ہوگئی۔
اس کے ساتھ ہی خلیفہ نذیر کا ہیرو کے طور پر کامیابی کا خواب چکنا چور ہوگیا۔ البتہ وہ مزاحیہ اداکار کے طور پر پنجابی فلموں میں کام کرتے رہے۔ ان کی مشہور فلموں میں مکھڑا چن ورگا، دیا اور طوفان، دھی رانی، انورا، پہلوان جی ان لندن، باؤ جی، ماں پتر اور جیرا بلیڈ شامل ہیں۔
ایک اور مزاحیہ اداکار تھے نرالا، انہوں نے صرف اردو فلموں میں کام کیا۔ وہ اچھے اداکار تھے لیکن وہ ہمیشہ بی کلاس مزاحیہ اداکار رہے۔ ان کی قابل ذکر فلموں میں ارمان، آس، شرارت، بے ایمان، ہیرا اور پتھر اور سالگرہ کے نام لئے جا سکتے ہیں۔
ان کی اداکاری کا انداز نرالا تھا لیکن بہرحال انہوں نے اچھا کام کیا۔ انہیں بھی ہم بالکل بھول چکے ہیں۔ 70ء اور 80ء کی دہائی میں ایک اور مزاحیہ اداکار چکرم نے بھی کئی اردو فلموں میں کام کیا۔
وہ چھوٹے موٹے کردار ادا کرتے تھے۔ ان کی سب سے مشہور فلم ’’میری زندگی ہے نغمہ‘‘ تھی جس میں انہوں نے مسٹر نزلہ کا کردار ادا کرکے خاصی پذیرائی حاصل کی تھی۔
ان کی دیگر فلموں میں وطن کا سپاہی، کانٹا اور دوسری کئی فلمیں شامل ہیں۔ وہ بھی صف اول کے کامیڈین نہ بن سکے اور آج انہیں بھی کوئی نہیں جانتا۔
مزاحیہ اداکار زلفی کا جوانی میں ہی لندن میں ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران انتقال ہو گیا تھا۔ وہ بڑے ذہین اداکار تھے۔ اگر عمر وفا کرتی تو ان کا شمار صف اول کے مزاحیہ اداکاروں میں ہوتا۔
ریاض شاہد نے انہیں اپنی فلم ’’زرقا‘‘ میں ایک بازی گر کا کردار دیا جو انہوں نے شاندار طریقے سے نبھایا اور ان کی خوب تحسین کی گئی۔ اسی طرح انہوں نے ایک پنجابی فلم ’’محلے دار‘‘ میں چونکا دینے والی اداکاری کی۔
وہ ایک دبلے پتلے اداکار تھے بلکہ بعض اوقات نحیف و نزار لگتے تھے لیکن ان میں مزاحیہ اداکاری کی صلاحیتیں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھیں۔ ان کی کامیاب فلموں میں زرقا، محلے دار، دیا اور طوفان، ہیر رانجھا، پنڈ دی کڑی، ہمراہی، چاچا خوامخواہ، بھریا میلہ، موج میلہ، ہتھ جوڑی اور دیگر کئی فلمیں شامل ہیں۔
صد افسوس کہ اس نادر روزگار اداکار کو بھی ہم مدت سے فراموش کر چکے ہیں۔ اس حقیقت سے انکار مشکل ہے کہ کل اور آج کے فلم شائقین کو رنگیلا، منور ظریف، لہری، ننھا اور علی اعجاز کے علاوہ اور کوئی دوسرا مزاحیہ اداکار یاد نہیں ہے۔
ان پانچوں کے علاوہ باقی تمام مزاحیہ اداکار (جن کا ذکر اوپر ہو چکا ہے) بھولے بسرے ہو چکے ہیں لیکن جب بھی پاکستان کے مزاحیہ اداکاروں کی تاریخ لکھی جائے گی تو دیگر اداکاروں کے ساتھ ان کا نام بھی لکھا جائے گا کیونکہ کام تو ان لوگوں نے بہرطور کیا۔