لائبیریا: Ø³ÛŒØ§Û Ùام امریکیوں کا ملک
طویل اور صبر آزما جدوجÛد Ú©Û’ بعد امریکی Ø³ÛŒØ§Û Ùاموں Ú©Ùˆ مساوی Ø+قوق ملے۔ ÛŒÛ Ø¬Ø¯ÙˆØ¬Ûد بÛت سے نشیب Ùˆ Ùراز سے عبارت ÛÛ’ جس میں کبھی ایک اور کبھی دوسرے خیال اور نظریے Ù†Û’ ØºÙ„Ø¨Û Ù¾Ø§ÛŒØ§ لیکن آخر کار غلامی کا طوق Ø³ÛŒØ§Û Ùاموں Ú©ÛŒ گردن سے اتر گیا۔ Ø+یرت انگیز طور پر امریکی سیاست اÙØ±ÛŒÙ‚Û Ù…ÛŒÚº ایک نئے ملک Ú©ÛŒ تخلیق کا باعث بنی۔ انیسویں صدی Ú©Û’ اوائل میں ریاست Ûائے متØ+Ø¯Û Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Ø§ Ú©Û’ رÛنماؤں Ú©Û’ سامنے سب سے بڑا سوال ’’غلامی‘‘ تھا… اسے جاری رکھنا چاÛیے یا ختم کر دینا چاÛیے؟ اگر امریکا میں غلامی ختم کر دی جائے تو کیا آزاد Ûونے والوں Ú©Ùˆ ملک میں رÛÙ†Û’ دیا جائے یا Ú©Ûیں اور بھیج دیا جائے؟ سÙید Ùاموں میں ایک اچھوتا خیال پروان چڑھا… آزاد Ø³ÛŒØ§Û Ùام امریکیوں Ú©Ùˆ اÙØ±ÛŒÙ‚Û Ù…ÛŒÚº ’’کالونائزیش٠†â€˜â€˜ یا نو آبادکاری Ú©Û’ ذریعے بھیج دیا جانا چاÛیے۔ 1816Ø¡ میں قائم Ûونے والی ’’امریکن کالونائزیشن سوسائٹی‘‘ Ù†Û’ اس مقصد Ú©Û’ لیے اÙØ±ÛŒÙ‚Û Ù…ÛŒÚº نوآبادی بنانے Ú©ÛŒ کوششیں شروع کر دیں۔ دراصل انÛیں کوششوں Ú©Û’ نتیجے میں بالآخر اÙØ±ÛŒÙ‚Û Ú©Ø§ ملک لائبیریا وجود میں آیا۔ اس سوسائٹی میں مستقبل Ú©Û’ امریکی صدور جیمز مونرو اور اینڈریو جیکسن بھی شامل تھے۔ ÛŒÛ Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Ø§ میں غلامی Ú©Û’ خاتمے سے 50 برس قبل Ú©ÛŒ بات ÛÛ’Û” 1821Ø¡ میں سوسائٹی Ù†Û’ مغربی اÙØ±ÛŒÙ‚Û Ú©Û’ مقامی رÛنماؤں سے ایک معاÛØ¯Û Ú©ÛŒØ§ اور زمین Ú©ÛŒ ایک پٹی Ø+اصل کر لی۔ اگلے برس سوسائٹی Ù†Û’ آزاد Ûونے والے لوگوں Ú©Ùˆ ÛŒÛاں بھیجنا شروع کر دیا۔ ان میں Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ØªØ± خاندان تھے۔ 40 برسوں میں 12 Ûزار Ú©Û’ Ù„Ú¯ بھگ Ø³ÛŒØ§Û Ùام امریکی اس نئی نو آبادی میں Ù¾ÛÙ†Ú†Û’Û” امریکن کالونائزیشن سوسائٹی Ø³ÛŒØ§Û Ùاموں Ú©ÛŒ اس تØ+ریک سے جدا تھی جو امریکی Ø³ÛŒØ§Û Ùاموں Ú©Û’ اÙØ±ÛŒÙ‚Û ÙˆØ§Ù¾Ø³ جانے Ú©ÛŒ Ø+مایت کرتی تھی اور اس Ú©Û’ خیال میں امتیازی سلوک سے بچنے Ú©Û’ لیے واپسی ناگزیر ÛÛ’Û” دوسری طر٠بÛت سے Ø³ÛŒØ§Û Ùام واپسی Ú©Û’ مخال٠بھی تھے Û” ان کا خیال تھا Ú©Û Ø§Ø³ ملک (امریکا) Ú©Ùˆ انÛÙˆÚº Ù†Û’ اپنے خون پسینے سے سینچا ÛÛ’ اس لیے اس پر ان کا بھی برابر کا Ø+Ù‚ ÛÛ’Û” 1830Ø¡ Ú©ÛŒ دÛائی Ú©Û’ اوائل میں غلامی Ú©Û’ خاتمے Ú©ÛŒ تØ+ریک زور Ù¾Ú©Ú‘Ù†Û’ Ù„Ú¯ÛŒ جس کا Ù…Ø·Ø§Ù„Ø¨Û ØªÚ¾Ø§ Ú©Û ØºÙ„Ø§Ù…ÛŒ Ú©Ùˆ یک لخت ختم کیا جائے۔ اس تØ+ریک سے ÙˆØ§Ø¨Ø³ØªÛ Ø¨Ûت سے لوگوں کا خیال تھا Ú©Û Ø³ÛŒØ§Û Ùام امریکیوں Ú©Ùˆ لائبیریا بھیجنا ظلم ÛÛ’ جÛاں انÛیں اجنبی ماØ+ول سے نپٹنا پڑتا Ûے۔جوز٠جینکنز رابرٹس 1841Ø¡ میں Ù…Ø°Ú©ÙˆØ±Û Ø§Ùریقی نوآبادی Ú©Û’ Ù¾ÛÙ„Û’ Ø³ÛŒØ§Û Ùام گورنر بنے، اور 1847Ø¡ میں لائبیریا Ú©ÛŒ آزادی کا اعلان کر دیا۔ ÛŒÛ Ù¾ÛÙ„ÛŒ اÙریقی نوآبادی تھی جس Ù†Û’ آزادی Ø+اصل کی۔ امریکا Ù†Û’ لائبیریا Ú©Ùˆ Ùوری طور پرآزاد ملک تسلیم Ù†Ûیں کیا۔ سابق امریکی صدر ابراÛÙ… لنکن تب نوآبادی قائم کرنے Ú©Û’ تصور سے دست بردار Ù†Ûیں Ûوئے تھے۔ لیکن جب امریکی Ø®Ø§Ù†Û Ø¬Ù†Ú¯ÛŒ شروع Ûوئی تو انÛÙˆÚº Ù†Û’ ایسی کالونائزیشن Ú©Û’ خیال Ú©Ùˆ ترک کر دیا اور Ø³ÛŒØ§Û Ùاموں Ú©Û’ ووٹ Ú©Û’ Ø+Ù‚ Ú©ÛŒ Ú©Ú¾Ù„Û’ عام Ø+مایت شروع کردی۔ آج لائبیریا 43 Ûزار مربع کلومیٹر پر پھیلا Ûوا ایک آزاد ملک ÛÛ’Û” مسیØ+ÛŒ باشندے اکثریت میں ÛیںجبکÛ12 Ùیصد مسلمان بھی آبادÛیں۔ دوسری عالمی جنگ Ú©Û’ دوران لائبیریا Ù†Û’ ریاست Ûائے متØ+Ø¯Û Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Ø§ کا ساتھ دیا جس Ú©Û’ نتیجے میں اس Ù†Û’ ÙˆÛاں خاصی Ø³Ø±Ù…Ø§ÛŒÛ Ú©Ø§Ø±ÛŒ کی۔ دوسری طر٠یÛاں آباد مقامی قبائل Ú©Û’ ساتھ نو آباد لوگوں Ú©ÛŒ شروع میں Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù†Û Ù†Ø¨Ú¾ پائی جس Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ Ú©Ú†Ú¾ قبائل آبادکاروں پر Ø+Ù…Ù„Û Ø§Ù“ÙˆØ± بھی Ûوتے رÛÛ’Û” Ú¯Ø²Ø´ØªÛ Ú©Ú†Ú¾ چند دÛائیوں میں سیاسی تنازعات اور Ø®Ø§Ù†Û Ø¬Ù†Ú¯ÛŒ سے ملکی معیشت Ú©Ùˆ خاصا نقصان Ù¾Ûنچا ÛÛ’ اور غربت میں بÛت اضاÙÛ Ûوا ÛÛ’Û” Ù+…Ù+…Ù+