ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں
شکریہ مشورت کا چلتے ہیں

ہو رہا ہوں میں کس طرح برباد
دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں

کیا تکلف کریں+یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں

ہے اُسے دُور کا سفر درپیش
ہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں

تم بنو رنگ،تم بنو خوش بُو
ہم تو اپنے سخن میں+ ڈھلتے ہیں

ہے عجب فیصلے کا صحرا بھی
چل نہ پڑیے تو پاؤں جلتے ہیں