جنم
اب کے،دیوالی !
اُس کے گھر بھی
میرے نام کا دیا جلا
جو اپنے دروازوں پر ، میری دستک کو
ہَوا کا شور سمجھتا تھا
مِلن کی رُت کو بِرہ کی بھور سمجھتا تھا
سپنے تک میں چھُو کر مُجھ کو
خود کو چور سمجھتا تھا
چور نے مور کا جنم لیا ہے
سچّی ہار کے سندر بن میں ناچ رہا ہے