صحبتِ رنداں سے واجب ہے حذر
جائے مے اپنے کو کھینچا چاہیے
دوستی کا پردہ ہے ، بیگانگی
منہ چھپانا ہم سے چھوڑا چاہیے
چاک مت کر جیب بے ایّامِ گل
کچھ اُدھر کا بھی اشارا چاہیے
اپنی رسوائی میں ، کیا چلتی ہے سعی
یار ہی ہنگامہ آرا چاہیے
منحصر، مرنے پہ ہو، جس کی اُمید
نا اُمیدی اُس کی دیکھا چاہیے