وہ صورت آشنا میرا
میں اُس کے سامنے
چپ رہ کے بھی یوں بات کرتی ہوں
کہ آنکھوں کا کوئی حرفِ بدن ناآشنا
آلودۂ پیکر نہیں ہوتا
خواہ موسم پہ مرا اظہار ہو
یا ٹیلی ویژن پر
وہ میرے لمحہ موجود کا دُکھ جان لیتا ہے
مجھے پہچان لیتا ہے
مری ہر بات کا چہرہ نہ چھوکر دیکھنے پر بھی
وہ صورت آشنا میرا
مرے لہجوں کے پس منظر سمجھتا ہے