نماز کی روح، خشوع وخضوع
شیطان کی پہلی کوشش مسلمان کو نماز سے دور رکھنا ہے لیکن جب بندہ نماز شروع کرتا ہے تو پھر وہ اسے خشوع وخضوع سے محروم کرنے کی کوشش کرتا ہے
ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی۔ریاض
نماز میں رکوع اور سجود اچھی طرح سے ادا نہ کرنے اور اطمینان وسکون کے بغیر نماز ادا کرنے کو نبی اکرم ﷺ نے بدترین چوری قرار دیا ہے۔قیام، قرآن کی تلاوت، رکوع، سجدہ اور قعدہ وغیرہ نماز کا جسم ہیں اور اس کی روح خشوع وخضوع ہے۔ چونکہ جسم بغیر روح کے بے حیثیت ہوتا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ نمازوں کو اس طرح ادا کریں کہ جسم کے تمام اعضاء کی یکسوئی کے ساتھ دل کی یکسوئی بھی ہو تاکہ ہماری نمازیںروح یعنی خشوع وخضوع کے ساتھ ادا ہوں۔ دل کی یکسوئی یہ ہے کہ نماز کی حالت میں بہ قصد خیالات ووساوس سے دل کو محفوظ رکھیں اور اللہ کی عظمت وجلال کا نقش اپنے دل پر بٹھانے کی کوشش کریں۔ جسم کے اعضاء کی یکسوئی یہ ہے کہ اِدھراُدھر نہ دیکھیں، بالوں اور کپڑوں کو سنوارنے میں نہ لگیں بلکہ خوف وخشیت اور عاجزی وفروتنی کی ایسی کیفیت طاری کریں جیسے عام طور پربادشاہ کے سامنے ہوتی ہے۔
قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں نماز کو خشوع وخضوع اور اطمینان وسکون کے ساتھ ادا کرنے کی بار بار تعلیم دی گئی ہے کیونکہ اصل نماز وہی ہے جو خشوع وخضوع اور اطمینان وسکون کے ساتھ ادا کی جائے اور ایسی ہی نماز پر اللہ تعالیٰ انسان کو دنیا اور آخرت کی کامیابی عطا فرماتے ہیں جیسا کہ مندرجـہ ذیل قرآن کریم کی آیات اور احادیث شریفہ سے معلوم ہوتا ہے۔
خشوع وخضوع سے متعلق آیات قرآنیہ:
« یقینا وہ ایمان والے کامیاب ہوگئے جن کی نمازوں میں خشوع ہے (المؤمنون2,1) ۔
« صبر اور نماز کے ذریعہ مدد حاصل کیا کرو۔ بیشک وہ نماز بہت دشوار ہے مگر جن کے دلوں میں خشوع ہے ان پر کچھ بھی دشوار نہیں (البقرہ 45) ۔
« تمام نمازوں کی خاص طور پر درمیان والی نماز (یعنی عصر کی) پابندی کیا کرو اور اللہ کے سامنے باادب کھڑے رہا کرو( البقرہ 248) ۔
خشوع وخضوع سے متعلق احادیث نبویہؐ:
« رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
جب اقامت سنو تو پورے وقار، اطمینان اور سکون سے چل کر نماز کیلئے آؤ اور جلدی نہ کرو۔ جتنی نماز پالو پڑھ لو اور جو رہ جائے وہ بعد میں پوری کرلو (صحیح بخاری )۔
« حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ مسجد میں تشریف لائے۔ ایک اور صاحب بھی مسجد میں آئے اور نماز پڑھی، پھر (رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور) رسول اللہ ﷺ کو سلام کیا۔ آپ ﷺ نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: جاؤ نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ گئے اور جیسے نماز پہلے پڑھی تھی ویسے ہی نماز پڑھ کر آئے، پھررسول اللہﷺ کو آکر سلام کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: جاؤ نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ اس طرح 3 مرتبہ ہوا۔ اُن صاحب نے عرض کیا: اُس ذات کی قسم جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں اس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا، آپ ﷺمجھے نماز سکھائیے۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا:
جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو تکبیر کہو، پھرقرآن مجید میں سے جو کچھ پڑھ سکتے ہو پڑھو، پھر رکوع میں جاؤ تو اطمینان سے رکوع کرو، پھر رکوع سے کھڑے ہو تو اطمینان سے کھڑے ہو، پھر سجدہ میں جاؤ تو اطمینان سے سجدہ کرو، پھر سجدہ سے اٹھو تو اطمینان سے بیٹھو۔ یہ سب کام اپنی پوری نماز میں کرو(صحیح بخاری ) ۔
« رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
جو مسلمان بھی فرض نماز کا وقت آنے پر اس کے لئے اچھی طرح وضو کرتاہے پھر خوب خشوع کے ساتھ نماز پڑھتا ہے جس میں رکوع بھی اچھی طرح کرتا ہے تو جب تک کوئی کبیرہ (بڑا) گناہ نہ کرے یہ نماز اس کے لئے پچھلے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے اور یہ فضیلت ہمیشہ کیلئے ہے(صحیح مسلم)۔
« رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرتاہے ،پھر2 رکعت اس طرح پڑھتا ہے کہ دل نماز کی طرف متوجـہ رہے اور اعضاء میں بھی سکون ہو تو اسکے لئے یقینا جنت واجب ہوجاتی ہے (ابوداؤد)۔
« رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:
اللہ تعالیٰ بندہ کی طرف اُس وقت تک توجـہ فرماتے ہیں جب تک وہ نماز میں کسی اور طرف متوجـہ نہ ہو۔ جب بندہ اپنی توجـہ نماز سے ہٹالیتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے اپنی توجـہ ہٹالیتے ہیں (نسائی) ۔
« رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
بدترین چوری کرنے والا شخص وہ ہے جو نماز میں سے چوری کرے۔صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! نماز میں کس طرح چوری کرے گا؟
آپﷺ نے ارشاد فرمایا:
اس کا رکوع اور سجدہ اچھی طرح سے ادا نہ کرنا ( غرض اطمینان و سکون کے بغیر نماز ادا کرنے کو نبی اکرم ﷺ نے بدترین چوری قرار دیا) (مسند احمد، طبرانی)۔
« رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
آدمی نماز سے فارغ ہوتا ہے اور اس کیلئے ثواب کا دسواں حصہ لکھا جاتا ہے، اسی طرح بعض کیلئے نواں حصہ، بعض کیلئے آ ٹھواں، ساتواں، چھٹا، پانچواں، چوتھائی، تہائی، آدھا حصہ لکھا جاتا ہے(ابوداؤد، نسائی، صحیح ابن حبان) ۔
« رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
اللہ تعالیٰ ایسے آدمی کی نماز کی طرف دیکھتے ہی نہیں جو رکوع اور سجدہ کے درمیان یعنی قومہ میں اپنی کمر کو سیدھا نہ کرے (مسند احمد)۔
« حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھاجو رکوع اور سجدہ کو پوری طرح سے ادا نہیں کررہا تھا۔ جب وہ شخص نماز سے فارغ ہوگیا تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تُو نے نماز نہیں پڑھی۔ اگر تُواسی طرح نماز پڑھتے ہوئے مرگیا تو محمد ﷺ کے دین کے بغیر مرے گا (صحیح بخاری )۔
« حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںکہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس آئے اور فرمانے لگے کہ میں تم لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ نماز میں گھوڑے کی دُم کی طرح اپنے ہاتھ اٹھاتے ہو۔ نماز میں سکون اختیار کرو(مسلم) ۔
« حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے 7 اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا، اور نیز اس بات کا حکم فرمایا کہ نماز میں کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹیں(بخاری، مسلم) ۔
« حضرت عبد الرحمن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا کوّے کی طرح ٹھونگے مارنے سے (یعنی جلدی جلدی نماز پڑھنے سے) اور درندہ کی کھال بچھاکر نماز پڑھنے سے اور اس سے کہ کوئی شخص مسجد میں نماز کی کوئی خاص جگہ مقرر کرلے جیسے کہ اونٹ (اپنے اصطبل) میں ایک خاص جگہ مقرر کرلیتاہے (مسند احمد، ابوداؤد، نسائی)۔
نماز میں خشوع وخضوع پیدا کرنے کا طریقہ:
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’جب نماز کیلئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان بآواز ہوا خارج کرتا ہوا پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سنے، پھر جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو وہ واپس آجاتا ہے۔ جب اقامت کہی جاتی ہے تو وہ پھر بھاگ جاتا ہے اور اقامت پوری ہونے کے بعد پھر واپس آجاتا ہے تاکہ نمازی کے دل میں وسوسہ ڈالے، چنانچہ نمازی سے کہتا ہے یہ بات یاد کر اور یہ بات یاد کر۔ ایسی ایسی باتیں یاد دلاتا ہے جو باتیں نمازی کو نماز سے پہلے یاد نہ تھیں یہاں تک کہ نمازی کو یہ بھی خیال نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں ہوئیں (مسلم: باب فضل الاذان )۔
شیطان کی پہلی کوشش مسلمان کو نماز سے ہی دور رکھنا ہے کیونکہ نماز اللہ کی اطاعت کے تمام کاموں میں سب سے افضل عمل ہے لیکن جب اللہ کا بندہ شیطان کی تمام کوششوں کو ناکام بناکر اللہ تعالیٰ کے سب سے زیادہ محبوب عمل’’ نماز‘‘ کو شروع کردیتا ہے تو پھر وہ نماز کی روح یعنی خشوع وخضوع سے محروم کرنے کی کوشش کرتا ہے، چنانچہ وہ نماز میں مختلف دنیاوی امور کو یاد دلاکر نماز کی روح سے غافل کرتا ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث میں وارد ہوا ہے لہذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ ایسے اسباب اختیار کرے کہ جن سے نمازیں خشوع وخضوع کے ساتھ ادا ہوں ۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں نماز میں خشوع وخضوع پیدا کرنے کے چند اسباب ذکر کئے جارہے ہیں۔ اگر درجِ ذیل اسباب اختیار کئے جائیں گے تو انشاء اللہ شیاطین سے حفاظت رہے گی اور ہماری نمازیں خشوع وخضوع کے ساتھ ادا ہوں گی۔
نماز شروع کرنے سے پہلے:
۔(1) جب مؤذن کی آواز کان میں پڑے تو دنیاوی مشاغل کو ترک کرکے اذان کے کلمات کا جواب دیں اور اذان کے اختتام پر نبی اکرم ﷺ پر درود پڑھ کر اذان کے بعد کی دعا پڑھیں۔
۔(2) پیشاب وغیرہ کی ضروریات سے فارغ ہوجائیں کیونکہ نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے:
’’کھانے کی موجودگی میں(اگر واقعی بھوک لگی ہو) نماز نہ پڑھی جائے اور نہ ہی اس حالت میں جب پیشاب پائخانہ کا شدید تقاضا ہو(صحیح مسلم)۔
۔(3) بسم اللہ پڑھ کر سنت کے مطابق اس یقین کے ساتھ وضو کریں کہ ہر عضو سے آخری قطرے کے گرنے کے ساتھ اس عضو کے ذریعہ کئے جانے والے صغائر گناہ بھی معاف ہورہے ہیں اور وضو کی وجـہ سے اعضاء قیامت کے دن روشن اور چمکدار ہوں گے جن سے تمام نبیوں کے سردار حضرت محمد ﷺ اپنے امت کے افراد کی شناخت فرمائیں گے۔
۔(4) صاف ستھرہ لباس پہن لیں۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’ اے آدم کی اولاد! ہر نماز کے وقت ایسا لباس زیب تن کرلیا کرو جس میں ستر پوشی کے ساتھ زیبائش بھی ہو۔ ‘‘(الاعراف31)
نیز نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔ ‘‘(مسلم) ۔
وضاحت: تنگ لباس ہرگز استعمال نہ کریں۔ احادیث میں تنگ لباس پہننے سے منع فرمایاگیا ہے،نیز مرد حضرات پائجامہ یا کوئی دوسرا لباس ٹخنوں سے نیچے نہ پہنیں ، احادیث میں ٹخنوں سے نیچے پائجامہ وغیرہ پہننے والوں کیلئے سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔
۔(5) جو چیزیں نماز میں اللہ کی یاد سے غافل کریں، ان کو نماز سے قبل ہی دور کردیں۔
۔(6) اپنی وسعت کے مطابق سخت سردی اور سخت گرمی سے بچاؤ کے اسباب اختیار کریں۔
۔(7) شور وغل کی جگہ نماز پڑھنے سے حتی الامکان بچیں۔
۔(8) مرد حضرات فرض نماز جماعت کے ساتھ مسجدوں میں اور مستورات گھر میں ادا کریں۔
۔(9) صرف حلال روزی پر اکتفا کریں اگرچہ بظاہر کم ہی کیوں نہ ہو ۔
۔(10) نماز میں خشوع وخضوع پیدا ہوجائے ، اس کیلئے اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرتے رہیں۔
نماز شروع کرنے کے بعد:
۔(1) نہایت ادب واحترام کے ساتھ اپنی عاجزی وفروتنی اور اللہ تعالیٰ کی بڑائی، عظمت اور علو شان کا اقرار کرتے ہوئے دونوں ہاتھ اٹھاکر زبان سے اللہ اکبر کہیں۔دل سے یقین کریں کہ اللہ تعالیٰ ہی بڑا ہے اور وہی جی لگانے کے لائق ہے، اس کے علاوہ ساری دنیا حقیر اور چھوٹی ہے اور دنیا سے بے تعلق ہوکر اپنی تمام تر توجـہ صرف اسی ذات کی طرف کریں جس نے ہمیں ایک ناپاک قطرے سے پیدا فرماکر خوبصورت انسان بنادیا اور مرنے کے بعد اسی کے سامنے کھڑے ہوکر اپنی اس دنیاوی زندگی کا حساب دینا ہے۔
۔(2) ثنا، سورۂ فاتحہ، سورہ، رکوع وسجدہ کی تسبیحات، جلسہ وقومہ کی دعائیں، التحیات، نبی اکرم ﷺ پر درود اور دعاؤں وغیرہ کو سمجھ کراور غور وفکر کرتے ہوئے اطمینان کے ساتھ پڑھیں، اگر تدبر وتفکر نہیں کرسکتے تو کم از کم اتنا معلوم ہو کہ نماز کے کس رکن میں ہیں اور کیا پڑھ رہے ہیں۔
۔(3) اس یقین کے ساتھ نماز پڑھیں کہ نماز میں اللہ جلّ شانہ سے مناجات ہوتی ہے جیسا کہ حضرت انس ؓکی حدیث میں گزرا ۔ نیز دوسری حدیث میں ہے کہ سورہ ٔفاتحہ کی تلاوت کے دوران اللہ تعالیٰ ہر آیت کے اختتام پر بندہ سے مخاطب ہوتا ہے۔
۔(4) اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں، نیز بالوں اور کپڑوں کو سنوارنے میں نہ لگیں۔
۔(5) سجدہ کے وقت یہ یقین ہو کہ میں اس وقت اللہ کے بہت زیادہ قریب ہوں جیسا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
’’ بندہ نماز کے دوران سجدہ کی حالت میںاپنے رب کے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔ ‘‘(مسلم)۔
۔(6) نماز کے تمام ارکان واعمال کو اطمینان اور سکون کے ساتھ ادا کریں۔
۔(7) نبی اکرم ﷺ کے طریقے کے مطابق نماز ادا کریں۔
۔(8) نماز میں خشوع وخضوع کی کوشش کے باوجود اگر بلا ارادہ دھیان کسی اور طرف چلا جائے تو خیال آتے ہی فوراً نماز کی طرف توجـہ کریں۔ اس طرح بلا ارادہ کسی طرف دھیان چلا جانا نماز میں نقصان دہ نہیں (ان شاء اللہ) ، لیکن حتی الامکان کوشش کریں کہ نماز میں دھیان کسی اور طرف نہ جائے۔
Behtareen Janaab :-) Nice Sharing .....