ارتھرائٹس کا سبب بننے والی غذائیں
ارتھرائٹس یا جوڑوں کا درد اس حالت کو کہتے ہیں جس میں جوڑوں میں تکلیف اور سوزش ہوتی ہے۔ ارتھرئٹس کی بہت سی قسمیں ہیں ۔ اس مرض کا علاج عموماً سوزش کم کرنے والی ادویات سے کیا جاتا ہے۔ تاہم اس میں غذا کا بھی کردار ہے۔ سوزش اور ورم کو کم کرنے والی غذائیں (anti-inflammatory) کھانی چاہئیں اور ان غذاؤں سے گریز کرنا چاہیے جو جوڑوں کے درد کی وجہ بنتی ہیں۔ آئیے ان غذاؤں کے بارے میں جانتے ہیں جو جوڑوں کے درد کا سبب بن سکتی ہیں۔ تلی ہوئی اور پراسسڈ غذا: چند برس قبل ماؤنٹ سینائی سکول آف میڈیسن، امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ اس مرض کو غذا کے ذریعے کیسے روکا جا سکتا ہے۔ اس سے نتیجہ اخذ ہوا کہ تلی ہوئی اور پراسسڈ غذاؤں کی مقدار کم کرنے سے نہ صرف سوزش کم ہوتی ہے بلکہ بیماری کے خلاف جسم کا قدرتی نظام بھی بحال ہوتا ہے۔ اس لیے ایسی غذاؤں کی مقدار کم کر دیں۔ مثلاً تلا ہوا یا فریز کیا ہوا گوشت۔ سبزیاں اور پھل زیادہ استعمال کریں۔ ’’اے جی ای‘‘ میں کمی: جب خوراک کو گرم، گِرل، فرائی یا پاسچورائز کیا جاتا ہے تو ایک خاص قسم کا نقصان دہ عنصر جسے ’’اے جی ای‘‘ ( advanced glycation end product) کہا جاتا ہے نمودار ہوتا ہے۔ یہ جسم میں پائی جانے والی مخصوص پروٹین کو نقصان پہنچاتا ہے، اور جسم انہیں توڑنے کے لیے ’’سائٹوکائنز‘‘ کو استعمال کرتا ہے۔ یہ جوڑوں کے درد کا سبب بن سکتے ہیں۔ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ بہت زیادہ درجہ حرارت پر پکائی جانے والی غذا کے استعمال کو کم کر کے خون میں ’’اے جی ای‘‘ کی سطح کو کم کیا جا سکتا ہے۔ شکر اور ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس: زیادہ مقدار میں شکر کھانے سے ’’اے جی ای‘‘ بھی بڑھتے ہیں، جس کا نتیجہ سوزش کی صورت میں نکلتا ہے۔ کینڈیز، پراسسڈ فوڈ، سفید آٹے سے بنی بیک کی ہوئی اشیا اور سوڈا کے استعمال میں کمی درد کی شدت میں کمی لانے میں معاون ہوتی ہے۔ ڈیری پراڈکٹس: ڈیری پراڈکٹس میں پروٹین کی ایسی قسم ہوتی ہے جو ارتھرائٹس کے امکان کو بڑھا دیتی ہے۔ بعض افراد میں یہ پروٹین جوڑوں کے گرد بافتوں میں سوزش پیدا کرتی ہیں۔ جوڑوں کے درد میں مبتلا بعض افراد کامیابی کے ساتھ اپنی غذا کو بدل کر مکمل طور پر سبزیوں اور پھلوں پر انحصار کرنے لگتے ہیں۔ اس مرض میں مبتلا ہونے کی صورت میں بہتر ہے کہ پروٹین کو گوشت اور ڈیری سے حاصل کرنے کے بجائے پالک، بیجوں سے بننے والی مکھن (Nut Butter)، ٹافو، دالوں، پھلیوں سے حاصل کیا جائے۔ تمباکو: تمباکو اور الکحل کا استعمال صحت کے متعدد مسائل پیدا کرتا ہے جن میں جوڑوں کے مسائل بھی شامل ہیں۔ سگریٹ نوشوںکو اس مرض کی قسم rheumatoid arthritis کا خطرہ رہتا ہے۔ پس اس سے گریز کریں۔ متوازن غذا کھائیں، سرگرم رہیں اور مناسب وقت کے لیے آرام کریں۔ یادرکھیں، تمباکو نوشی اور الکحل مذکورہ تمام کاوشوں کو ناکارہ بنا سکتے ہیں۔ نمک اور پریزرویٹوز: آپ جو کھا رہے ہیں، اس کے بارے جانیں۔ بعض غذاؤں میں نمک اور پریزرویٹوز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ مقصد خوراک کو زیادہ عرصے کے لیے محفوظ بنانا ہوتا ہے لیکن ان سے جوڑوں کی سوزش ہو سکتی ہے۔ اس سلسلے میں میانہ روی کو اپنانے کی ضرورت ہے ۔ ڈبہ بند غذاؤں کے لیبل کو پڑھیں اور کم نمک والی اشیا کا انتخاب کریں۔ آئل: بیک (baked)کی گئی اشیا میں کارن آئل یا وہ آئل ہوتے ہیں جن میں اومیگا۔6فیٹی ایسڈز زیادہ ہوتے ہیں۔ ایسی اشیا کھانے سے لطف تو آتا ہے لیکن یہ سوزش کا سبب بن سکتی ہیں۔ اس کے بجائے وہ غذائیں لیں جن میں اومیگا۔3 فیٹی ایسڈ ہوں کیونکہ یہ سوزش کو کم کرتے ہیں۔ ان میں اولیو آئل، گری دار میوے، السی (flax seeds) اور پیٹھے کے بیج شامل ہیں۔ ارتھرائٹس کی صورت میں ایک طرح کا ڈائٹ پلان تیار نہیں کیا جا سکتا۔ کوئی غذا کسی ایک کے لیے اور کوئی دوسرے کے لیے مفید ہو سکتی ہے۔ اس مرض کی صورت میں ماہر سے مشورہ کرنا، وزن مناسب رکھنا اور متوازن غذا استعمال کرنا ضروری ہے۔ ٭…٭…٭