دانت نوکیلے کرنے کی رسم
محمد اقبال
دنیا میں بعض انتہائی عجیب و غریب رسوم پائی جاتی ہیں۔ان میں سے ایک دانتوں کو نوکیلا اور تیز کرنے کی رسم ہے۔ یہ دنیا کے مختلف خطوں میں رائج رہی اور کہیں کہیں اب بھی موجود ہے۔ عام طور پر سامنے کے دانتوں کو نوکیلا اور تیزکیا جاتا ہے۔ ماضی میں اس کی بنیاد مخصوص عقائد تھے لیکن دورِ جدید میں بعض لوگ توجہ حاصل کرنے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔ ایک قدیم تہذیب کے آثار میکسیکو میں ملے ہیں جسے ’’ریموجاڈاس‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ 100 قبل از مسیح سے 800ء تک رہی۔ یہاں ملنے والے بہت سے مجسموں میں نوکیلے دانتوں کو دیکھا جا سکتا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک عام رسم تھی۔ جمہوریہ کانگو کے ’’زپو زپ‘‘ قبائل بھی ایسا کرتے تھے۔ انڈونیشیائی جزیرے بالی میں بڑے دانتوں کو رگڑنے کی رسم تھی کیونکہ وہاں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ یہ دانت غصے، حسد اور دیگر منفی جذبات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ آسٹریلیا کے قدیم باشندوں ابورجینیز کے ہاں بھی دانتوں کو رگڑ کر ان کی شکل بدلنے کی رسم تھی۔ یہ رسم ویت نام اور سوڈان کے قبائل میں بھی پائی جاتی تھی۔ افریقہ میں چند قبائل اپنے دانتوں کو بعض جانوروں کی طرح ڈھالتے تھے۔ جنوبی امریکا کی مایا تہذیب میں بالائی طبقے کے لوگ دانتوں کو نوکیلا کر کے بعض اوقات ان پر مخصوص ڈیزائن بناتے تاکہ ان کی شناخت ہو سکے۔ قدیم چین میں ایک قبیلے میں یہ رواج تھا کہ اس کی عورتیں اپنے چند اندرونی دانت توڑ ڈالتی تھیں۔ ان کا خیال تھا کہ اس سے ان کے شوہر کا خاندان محفوظ رہے گا۔ ٭…٭…٭