پنجاب اسمبلی میں نیا بلدیاتی بل منظور کر لیا گیا
نئے بلدیاتی بل کے مطابق مقامی حکومتوں کی مدت چار سال، تحصیل اور میونسپل سطح پر انتخاب جماعتی بنیادوں پر ہوگا۔
ترمیم مسترد ہونے پر اپوزیشن بپھر گئی اور ایوان میں شور شرابا کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز شریف نے عدالت جانے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کا مینڈیٹ ختم ہو گیا، حکومت بندر بانٹ چاہتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی نے نئے بلدیاتی نظام کا مسودہ قانون منظور کر لیا ہے۔ اپوزیشن نے بل کی منظوری کے خلاف ایوان میں احتجاج کیا۔ نئے نظام کے تحت ویلج کونسل اور شہروں میں محلہ کونسل کا انتخاب غیر جماعتی بنیادوں پر ہوگا۔
تحصیل اور میونسپل کی سطح پر انتخاب جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔ بل کے تحت تحصیل اور ویلج کونسل کا نظام قائم کیا جائے گا۔ بل کی منظوری کے بعد ضلع اور یونین کونسل کا نظام ختم ہو جائے گا۔
شہروں میں میونسپل اور محلہ کونسل اور دیہات میں تحصیل اور ویلیج کونسل ہوگی۔ ویلج کونسل اور محلہ کونسل میں زیادہ ووٹ لینے والاچیئرمین ہوگا۔ منظور کیا گیا بل گورنر پنجاب کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
گورنر پنجاب کی منظوری اور گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوتے ہی بلدیاتی ادارے تحلیل ہو جائیں گے۔ بلدیاتی اداروں میں ایک سال کے اندر انتخابات کرائے جائیں گے۔
نئے انتخاب تک بلدیاتی اداروں میں ایڈمنسٹریٹر مقرر ہوں گے۔ بلدیاتی اداروں کو 40 ارب کا بجٹ دیا جائے گا۔
پنجاب اسمبلی میں نئے بلدیاتی نظام بل کے مسودے کی منظوری ہوتے ہی اپوزیشن نے ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور نیا بلدیاتی نظام نامنظور کے نعرے لگائے۔ اپوزیشن نے ترامیم مسترد ہونے پر ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔