سننے والا ہے جو دعاؤں کا
دھوپ میں مہتمم ہے چھاؤں کا
سب عبادات ہیں اسی کے لیے
مدعا ہے وہی ثناؤں کا
انتظام اس کے پاس ہے سارا
بارشوں بادلوں ہواؤں کا
ہو کے واقف بھی سارے عیبوں سے
پردہ رکھتا ہے سب خطاؤں کا
اس کی عظمت وہ کیا سمجھ پائے
جو ہو بندہ کئی خداؤں کا
سلسلہ اس سے جا کے ملتا ہے
ابتداؤں کا انتہاؤں کا
کون اس کے سوا سہارا ہے
ساری دینا کے بے نواوں کا
علم ہے اے بلالؔ اس کو سب
مجھ سے عاجز کی التجاوں کا
----
بلال رشید