ترا نور جگ پہ چھایا تجھے Ø+مد ہے خدایا
تیرا جسم ہے نہ سایہ تجھے Ø+مد ہے خدایا

میرا فرضِ بندگی ہے کہ Ù¾Ú‘Ú¾ÙˆÚº ہر ایک لمØ+ہ
" تجھے Ø+مد ہے خدایا تجھے Ø+مد ہے خدایا"

وہ گروہِ انبیاء ہو کہ گروہِ اولیاء ہو
یہی گیت سب Ù†Û’ گایا تجھے Ø+مد ہے خدایا

تری بارگاہِ عالی میں بصورتِ سوالی
میں Ù†Û’ اپنا سر جھکایا تجھے Ø+مد ہے خدایا

رہِ اعتقادِ Ø+Ù‚ پر شہِ دیں Ú©ÛŒ پیروی میں
مجھے تو Ù†Û’ ہے چلایا تجھے Ø+مد ہے خدایا

مرے شوقِ بندگی کو درِ پاک اپنا دے کر
مجھے شرک سے بچایا تجھے Ø+مد ہے خدایا

درِ مصطفیٰ کی نسبت کا وقار دے کے تو نے
میرا مرتبہ بڑھایا تجھے Ø+مد ہے خدایا

تو خدائے عالمیں ہے نہیں تیرے آستاں پر
کوئی اپنا اور پرایا تجھے Ø+مد ہے خدایا

تری بارگہ میں فاضل یہ Ø+روفِ عجز Ù„Û’ کر
بامیدِ عفو آیا تجھے Ø+مد ہے خدایا
----
فاضل میسوری​