ترا مثل ہے نہ سایہ ، تجھے حمد ہے خدایا​
"تجھے لا شریک پایا ، تجھے حمد خدایا

یہ رضا سے نغمہ پایا ، تجھے حمد ہے خدایا
"تجھے حمد ہے خدایا ، تجھے حمد ہے خدایا"

مرے قلب و جسم و جاں میں ، مرے ہر یقیں گماں میں
تو نفس نفس سمایا ، تجھے حمد ہے خدایا

تری رحمتوں نے کھولا ، در حمد مجھ پہ مولا
ترا ذکر تجھ سے پایا ، تجھے حمد ہے خدایا

تو عیاں میں ہر نہاں میں ، تو مکاں میں لامکاں میں
تجھے کس گلی نہ پایا ، تجھے حمد ہے خدایا

یہ جو روز اولیں سے ترے در پہ ہے جھکا یا
ابھی سر کہاں اٹھایا ، تجھے حمد ہے خدایا

ہے ترے نبی کا فیضاں ، ترا ذکر ہے جو ارزاں
یہ شعور حمد پایا ، تجھے حمد ہے خدایا

تو سکوت و صوت و غل میں ، تو ہی موج بوئے گل میں
تو کہاں نہیں سمایا ، تجھے حمد خدایا

تو شکستگاں کا مرجع ، تو ہی ماندگاں کا ماویٰ
تو ہی بے کسوں کا مایہ ، تجھے حمد خدایا

تری عظمتوں پہ حیراں ، تری رحمتوں پہ قرباں
مجھے تو نے ہی نبھایا ، تجھے حمد خدایا

یہ سخن کا سارا جوہر ، یہ شعورِ فن کا گوہر
ترے ذکر میں لٹایا ، تجھے حمد ہے خدایا

مرے دل میں یہ جو نم ہے ، ترے لطف سے بہم ہے
یمِ شکر دل بنایا ، تجھے حمد ہے خدایا

مرا دل ہوا مدینہ ، دیا نعت کا خزینہ
مجھے نعت گو بنایا ، تجھے حمد ہے خدایا

غمِ مصطفےٰ سلامت ، ہے یہی مری کرامت
مجھے اس نے جگمگایا ، تجھے حمد ہے خدایا

جو عدیمِ بے نوا ہے ، یہ بھی عشق کا دیا ہے؟
اسے کس نے ہے جلایا ؟ تجھے حمد ہے خدایا
----
عباس عدیم قریشی​