خاندانی فلاح کی جانب 5 قدم
گھر میں تیار کی گئی بہت سی چیزیں اب دسترخوان پر نہیں ملتیں اور ڈبہ بند دستیاب ہیں۔دوسری جانب مصروفیات بہت بڑھ چکی ہیں۔ اس کا اثر خاندان کی صحت اور فلاح پر بھی پڑ رہا ہے۔ تو آج کے حالات میں ایسا کیا کیا جا ئے کہ خاندان کی صحت و فلاح ہو سکے ۔ آئیے ایسے پانچ اقدامات کا جائزہ لیتے ہیں۔ اکٹھے کھائیں: بہت سے خاندانوں میں باپ اور ماں دونوں ملازمت کرتے ہیں۔ پھر موبائل اور کمپیوٹر کی سکرینوں کی کشش نے اہل خانہ کی مصروفیت دگنی کر دی ہے۔ اس لیے جو جلد تیار ہو جائے یا تیار شدہ مل جائے، اسے فوراً کھا لیا جاتا ہے اور وہ بھی مل کر نہیں۔ یہ ایک بڑی غلطی ہے۔ اپنے خاندان کی بھلائی کے لیے ایک بڑا قدم تمام افراد کو کھانے کی میز یا دسترخوان پر اکٹھاکرنا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو خاندان ہفتے میں دو سے زیادہ مرتبہ مل کر کھانا کھاتے ہیں، ان کے بچوں کی کھانے کی عادات اور مجموعی نفسیاتی صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ پہلے زیادہ کھانا، بعد میں کم: ہمارا جسم دن کے اختتام پر حراروں کا متلاشی ہوتا ہے جو رات کے وقت توانائی کی صورت جسم میں جمع ہو جاتے ہیں۔ زمانہ قبل از تاریخ میں چونکہ خوراک کی فراہمی غیرمستقل ہوتی تھی اس لیے ارتقا نے انسانی جسم کو توانائی ذخیرہ کرنے کی جانب مائل کر دیا۔ دورِقدیم میں یہ مفید تھا۔ آج کے دور میں یہ رجحان منفی اثرات لا سکتا ہے۔ جسم میں زیادہ توانائی جمع ہونے سے موٹاپا، دیرینہ امراض اور وقت سے قبل بڑھاپا جنم لیتے ہیں۔ اس کا ایک حل یہ ہے کہ ناشتہ بھرپوراور توانائی بخش غذاؤں سے کرنا چاہیے اور رات کے وقت کم کھانا چاہیے۔ شروعات بچپن میں: بچے جس غذا سے واقف یا جس کے عادی ہو جاتے ہیں ،اسی کو ترجیح دینے لگتے ہیں۔ اس لیے جہاں تک ممکن ہو، انہیں زیادہ شکر اور چکنائی کا عادی نہ بنائیں اور 100 فیصد ہول گرینز پر مشتمل غذائیں دیں۔انہیں صحت مندانہ غذاؤں کا عادی بنائیں گے تو یہ عادت تاعمر ساتھ رہنے کا امکان قوی ہو گا۔ بچوں کا مشورہ : اپنے بچے سے دن میں ایک صحت مندانہ کھانے کی تیاری میں مدد لیں۔ بچے کو فیصلہ کرنے دیں کہ کیا پکانا ہے۔ کھانا غذائیت سے بھرپور ہونا چاہیے تاہم بچے کی پسند کا بھی اس میں عمل دخل ہو۔ اسے تجربات سے سیکھنے دیں۔ کھانا پکاتے وقت بچے کو کوئی چھوٹا سا کام بھی دیں۔ دباؤ کم کریں:روز مرہ کے کام کاج ذہنی دباؤ پیدا کرتے ہیں لیکن اسے مناسب طریقے سے کم کیا جا سکتا ہے، ایک سادہ سا طریقہ گہرے سانس لینا ہے۔ جب گھر میں کسی قسم کی کشیدگی پیدا ہو چکی ہو تو تمام گھروالوں کو گہرے سانس لینے اور خود کو پُرسکون کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔