Results 1 to 2 of 2

Thread: دکنی زبان

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel دکنی زبان

    دکنی زبان
    23303 70106510 - دکنی زبان
    ڈاکٹر شمیم ثریا
    اردو زبان Ú©Û’ ارتقا Ú©ÛŒ تاریخ Ú©Û’ مطالعہ سے اس بات کا علم ہوتا ہے کہ اس زبان Ù†Û’ شمالی ہند میں جنم لیا اور اس Ú©Û’ ابتدائی نام ہندوی، ہندی، ہندوستانی، ریختہ اور اردوئے معلی وغیرہ رہے۔ اس Ú©Û’ برعکس جنوبی ہند Ú©Û’ جس علاقہ میں اس Ú©ÛŒ نشوونما ہوئی وہ دکن کہلاتا تھا۔ لہٰذا یہاں اردو Ú©Ùˆ دکنی کہا گیا۔ چودہویں صدی عیسوی میں دکن میں بہمنی سلطنت Ú©Û’ قیام Ú©Û’ ساتھ یہ سارا علاقہ علم Ùˆ دانش کا اہم مرکز بن گیا اور دکنی زبان بول چال Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے آگے بڑھ کر افہام Ùˆ تفہیم اور تصنیف Ú©ÛŒ زبان بن گئی۔ نتیجتاً اس Ú©Ùˆ صوفیائے کرام Ù†Û’ جہاں مذہب اسلام Ú©ÛŒ اشاعت Ú©Û’ لیے اختیار کیا، وہیں شعرائے کرام Ù†Û’ شعرو سخن Ú©Û’ لیے اس Ú©Ùˆ اپنایا۔ سلطنت بہمنیہ کا پائے تخت ابتدا میں گلبرگہ رہا۔ بعدازاں بیدر (Ù…Ø+مد آباد) قرار پایا۔ Ù…Ø+مود شاہ بہمنی Ú©Û’ دور Ø+کومت میں بیدر Ù†Û’ تہذیبی اور سیاسی اعتبار سے بہت ترقی کی۔ اس Ù†Û’ Ø+افظ شیرازی Ú©Ùˆ اپنے دارالØ+کومت مدعو بھی کیا تھا۔ بہمنیوں کا وہ عہد جو بیدر سے متعلق ہے 1430Ø¡ سے 1525Ø¡ Ú©Û’ دور کا اØ+اطہ کرتا ہے۔ اس دور Ú©Ùˆ دکنی زبان Ùˆ ادب کا بہترین دور قرار دیا جا سکتا۔ اس دور Ú©ÛŒ سب سے اہم تصنیف فخر دین نظامی Ú©ÛŒ مثنوی ’’کدم راؤ پدم راؤ‘‘ ہے۔ نظامی Ú©Û’ علاوہ قریشی، ہاشمی، فیروز اور Ù…Ø+مود Ù†Û’ دکنی شاعری میں نام کمایا۔ 1525Ø¡ میں بہمنی سلطنت Ú©Ùˆ زوال ہو گیا۔ جس Ú©Û’ بعد دکن میں پانچ خود مختار ریاستیں قائم ہوئیں۔ ان میں سلطنت بیجا پور اور گولکنڈہ دکنی زبان Ú©Û’ اہم مرکز ثابت ہوئے۔ سلطنت بیجا پور Ú©Û’ شعرا میں نصرتی Ù†Û’ نظامی بیدری Ú©ÛŒ روایت Ú©ÛŒ پاسداری کرتے ہوئے طویل عشقیہ اور رزمیہ مثنویاں لکھیں۔ ’’گلشن عشق‘‘ Ú©Û’ علاوہ اس Ù†Û’ اپنے عہد Ú©ÛŒ تاریخ Ú©Ùˆ ’’علی نامہ‘‘ اور تاریخ اسکندری‘‘ Ú©Û’ نام سے منظوم کیا۔ وہ علی عادل شاہ ثانی Ú©Û’ دربار کا ملک الشعرا تھا۔ خود بادشاہ بھی ایک اچھا شاعر تھا اور شاہی تخلص کرتا تھا۔ عادل شاہی دور میں شاہی سرپرستی Ú©ÛŒ بنا پر نامور شعرا پیدا ہوئے جن میں ہاشمی، مقیمی، شوقی، صنعتی، رستمی، عبدل، ملک خوشنود وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اس دور میں نثر نگاری Ú©Ùˆ فروغ Ø+اصل ہوا۔ مذہبی رسالے جیسے ’’کلمۃ الØ+قائق‘‘ اور ’’گنج مخفی‘‘ Ù„Ú©Ú¾Û’ گئے۔ مذہبی اور صوفیانہ مثنویاں Ù„Ú©Ú¾ÛŒ گئیں۔ دکنی شعروادب کا دوسرا اہم مرکز گولکنڈہ تھا۔ سلطان Ù…Ø+مد قلی Ù†Û’ 1517Ø¡ میں گولکنڈہ میں قطب شاہی سلطنت Ú©ÛŒ داغ بیل ڈالی۔ اس کا عہدِ Ø+کومت، دکنی شعروادب اور دکنی کلچر Ú©ÛŒ نشوونما Ú©Û’ لیے ساز گر رہا۔ بہمنی Ø+کومت Ú©Û’ زوال Ú©Û’ بعد بیدر Ú©Û’ دو اہم شعرا Ù…Ø+مود اور فیروز بیدری گولکنڈہ آ کر بس گئے اور اپنی شاعرانہ فضیلت Ú©Û’ باعث اساتذہ کا درجہ پا گئے۔ سلاطین گولکنڈہ میں سلطان قلی Ú©Û’ علاوہ Ù…Ø+مد قلی قطب شاہ Ù†Û’ علم پروری اور سخن نوازی Ú©Û’ لیے شہرت Ø+اصل کی۔ Ù…Ø+مد قلی قطب شاہ Ù†Û’ جسے دکنی زبان کا پہلا صاØ+بِ دیوان شاعر ہونے کا اعزاز Ø+اصل ہے ’’معافی‘‘ تخلص اختیار کیا۔ اس بادشاہ Ù†Û’ دکنی کلچر Ú©Ùˆ اپنی تلگو نوازی اور تلگو شاعری سے نیا آب Ùˆ رنگ دیا۔ 1687Ø¡ میں اورنگ زیب عالمگیر Ù†Û’ گولکنڈہ فتØ+ کیا تو اس Ù†Û’ نہ صرف سلطنت Ú©ÛŒ تسخیر Ú©ÛŒ بلکہ یہاں Ú©Û’ کلچر Ú©Ùˆ ضرب کاری لگائی۔ دکن Ú©ÛŒ پرانی تہذیبی بستیاں گلبرگہ، بیدر، بیجا پور اور Ø+یدر آباد اجڑ گئیں اور ساری رونق اورنگ آباد منتقل ہو گئی۔ 1724Ø¡ میں آصف جاہ اول Ù†Û’ اپنی مطلق العنان سلطنت Ú©ÛŒ بنیاد ڈالی تو اورنگ آباد Ú©Û’ نشاۃ الثانیہ کا آغاز ہوا۔ آصف جاہ ثانی میر نظام علی خاں Ù†Û’ جب اپنا دارالسلطنت Ø+یدرآباد منتقل کیا تو وہ لسانی اور تہذیبی دھارے جو اورنگ زیب عالمگیر اور آصف جاہ اول Ú©Û’ زمانے میں اورنگ آباد میں رواں تھے وہ Ø+یدر آباد منتقل ہو گئے اور یہاں Ú©ÛŒ اجڑی بستی پھر سے آباد ہوگئی۔ اورنگ آباد Ú©ÛŒ مرکزیت Ú¯Ùˆ مختصر عرصے Ú©Û’ لیے قائم رہی مگر اس قلیل عرصے میں اس Ù†Û’ تہذیبی اعتبار سے گہری چھاپ چھوڑی۔ اسی زمانے میں ولی دکنی Ù†Û’ اپنی شاعری کا جادو جگایا۔ اس Ú©ÛŒ شاعری فارسی اور دکنی زبانوں کا Ø+سین امتزاج ہے۔ اس Ú©ÛŒ غزلوں میں دکنی مزاØ+ کا اØ+ساس ہوتاہے اوردکنی ماØ+ول کا عکس نظر آتا ہے۔ ولیؔ Ù†Û’ دکن سے گجرات اور گجرات سے دہلی کا سفر کیا۔ دہلی Ú©Û’ فارسی Ú¯Ùˆ شعرا Ù†Û’ جب ولیؔ کا کلام سنا تو اس قدر متاثر ہوئے کہ اسی Ú©Û’ رنگ میں غزلیں کہنے Ù„Ú¯Û’Û” آبرو، Ø+اتم آرزو Ú©Û’ یہاں ایسی غزلیں ملتی ہیںجن میں دکنی الفاظ اور Ù…Ø+اورے استعمال کیے گئے ہیں۔ ولی دکنی Ú©Û’ علاوہ دکن Ú©Û’ صوفیائے کرام Ùˆ بزرگان دین Ù†Û’ جنوب میں دکنی اردو Ú©Ùˆ بڑا سہارا دیا۔ ان Ú©Û’ ارشادات اور ملفوظات اسی زبان میں قلم بند ہوئے ہیں۔ بØ+ری Ú©ÛŒ ’’من لگین‘‘، وجدیؔ Ú©ÛŒ ’’پنچھی باچھا‘‘ اور ولی ویلوری Ú©ÛŒ ’’روضۃ الشہدا‘‘ اس Ú©ÛŒ مثال ہیں۔ بہت ممکن تھا کہ شمال اور جنوب Ú©ÛŒ ادبی روایتوں Ú©Û’ اختلاط سے اردو بہت جلد ایک مکمل اور ترقی یافتہ زبان بن جاتی مگر فارسی زبان Ú©ÛŒ درباری Ø+یثیت Ù†Û’ شمالی ہند Ú©Û’ شعرا Ú©Ùˆ دیسی الفاظ ترک کر Ú©Û’ فارسی الفاظ اور Ù…Ø+اوروں Ú©Û’ استعمال Ú©ÛŒ جانب راغب کیا۔ زبان Ú©ÛŒ اصلاØ+ Ú©ÛŒ تØ+ریکیں شروع ہوئیں تو بہت سارے دکنی الفاظ اور Ù…Ø+اورے خارج از ادب قرار دیے گئے۔ سادگی اور Ø+قیقت نگاری Ú©ÛŒ جگہ تکلف اور تصنع Ù†Û’ Ù„Û’ لی۔ خاص کر لکھنوی شعرا Ù†Û’ اردو شاعری میں صنعت کاری Ú©Ùˆ داخل کر اس Ú©ÛŒ اصل سے دور کر دیا۔

    2gvsho3 - دکنی زبان

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: دکنی زبان

    2gvsho3 - دکنی زبان

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •