بچوں کا بخار
محمد شاہد
بچوں میں تیز بخار ہو جانا عام ہے۔ عموماً تین یا چار دن میں یہ اتر جاتا ہے۔ بخار کیا ہے؟: شیرخواروں اور بچوں میں نارمل درجہ حرارت 97.52 فارن ہائٹ ہوتا ہے، لیکن بچوں میں درجہ حرارت کا معمولی فرق ضرور ہو سکتا ہے۔ 100.4 فارن ہائٹ یا اس سے زیادہ درجہ حرارت کو بلند تصور کیا جاتا ہے۔ بخار دراصل کھانسی یا نزلے جیسی انفیکشنز سے لڑنے کا قدرتی جسمانی ردِ عمل ہے۔ بچوں میں بلند درجہ حرارت کی بہت سی وجوہات ہیں۔ ان میں لاکڑا کاکڑا اور ورم لوزہ (گلے کی گلٹیوں کا سوجنا) جیسی عام بیماریاں شامل ہیں۔ درجہ حرارت معلوم کرنا: اگر بچہ ماتھے، کمر یا پیٹ پر چھونے سے گرم محسوس ہو، پسینے آ رہے ہوں، چپچپا ہو، گال سرخ ہوں تو ترجیحی طور پر ڈیجیٹل تھرمامیٹر سے درجہ حرارت کو معلوم کریں۔ کیا کرنا چاہیے: عام طور پر اس حالت میں بچے کی گھر میں دیکھ بھال کی جا سکتی ہے۔ تاہم درجہ حرارت کو تین سے چار روز میں کم ہو جانا چاہیے۔ اس دوران بچے کو زیادہ مائع دیں۔ اس امر پر نظر رکھیں کہ بچے کو پانی کی کمی تو نہیں ہو رہی۔ اگر بچہ کھانے کا مطالبہ کرے تو اسے کھانا دیں۔ بچے کو رات کے وقت بار بار چیک کریں۔ اسے گھر کے اندر رکھیں۔ کیا نہیں کرنا چاہیے: درجہ حرارت کم کرنے کے لیے بچے کے کپڑے بلاضرورت نہ اتاریں اور نہ ہی ٹھنڈا پانی لگائیں۔ اسے بہت زیادہ کپڑوں یا چادر وغیرہ میں نہ لپیٹیں۔ ڈاکٹر سے رابطہ: ڈاکٹر سے فوری رابطہ کریں اگر؛ بچہ تین ماہ سے چھوٹا ہے اور اس کا درجہ حرارت 100.4 فارن ہائٹ یا اس سے زیادہ ہے۔ اگر بچہ تین سے چھ ماہ کا ہے اور اس کا درجہ حرارت 102.2 فارن ہائٹ یا اس سے زیادہ ہے۔ بچے کو بلند درجہ حرارت کے ساتھ ریشز ہیں۔ بلند درجہ حرارت کو پانچ دن سے زیادہ ہوگئے ہیں۔ بچہ کھانا نہیں کھانا چاہتا، اس کی حالت پہلے سے بدل گئی ہے یا آپ زیادہ پریشان ہو گئے ہیں۔ بخار اتارنے کی عام دوائیں بے اثر ہیں۔ بچے میں پانی کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔ مثلاً اس کی نیپی زیادہ گیلی نہیں ہوتی، اس کی آنکھیں دھنس گئی ہیں یا رونے پر اس کے آنسو نہیں نکلتے۔ شدید مسئلہ: اگرچہ ایسا بہت کم ہوتا ہے مگر بخار کسی شدید مسئلے کی علامت بھی ہو سکتا ہے۔ اس میں meningitis شامل ہے جو پیشاب کی نالی کی انفیکشن ہے ۔ اس کے علاوہ sepsis ہے۔ مندرجہ ذیل صورتوں میں فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کریں: گردن اکڑ جائے۔ گلاس سے دبانے پر ریشز پھیکے نہ پڑیں۔ روشنی بچے کو بری لگے۔ بچے کو پہلی بار جھٹکے آئیں۔ وہ اپنی کپکپی روک نہ پائے۔ اس کے ہاتھ اور پاؤں سرد پڑ جائیں۔ اس کی جلد پیلی، دھبے دار، نیلی یا سرمئی ہو جائے۔ رونے کی آواز کمزور ہو، مگر پِچ زیادہ ہو اور آواز نارمل نہ لگے۔ غنودگی چھائی ہو اور اسے جگانا مشکل ہو۔ سانس لینے میں دشواری ہو اور سانس لیتے ہوئے معدہ اور پسلیاں نیچے چلی جائیں۔ بچے کے سرکے اوپر پایا جانے والا نرم حصہ باہر کی جانب نکل آئے۔