شاعر کا خط
میرے خوابوں Ú©ÛŒ ملکہ! مطلع عرض ہے کہ میں ٹھیک ٹھاک ہوں، ہر فنی نقص سے پاک ہوں اور آلودئہ خاک ہوں۔ کئی دنوں سے تمہیں مسلسل یاد کر رہا ہوں۔ اپنے آپ Ú©Ùˆ برباد کر رہا ہوں، Ú©Ú†Ú¾ پہلے اور Ú©Ú†Ú¾ بعد کر رہا ہوں۔ تم Ù†Û’ وعدہ کیا تھا کہ جلد ملاقات Ú©Û’ لئے آؤں Ú¯ÛŒ اور تمہارے دل Ú©ÛŒ پیاس بجھاؤں Ú¯ÛŒ اور کافی دیر Ú©Û’ بعد واپس جاؤں گی، ذرا مکرر ارشاد فرماؤ کہ کب قدم رنجہ فرماؤ گی۔ بعض اوقات تو مجھ پر سکتہ طاری ہو جاتا ہے کیونکہ تم میری ردیف Ú©ÛŒ طرØ+ ہو جو ہر سانس Ú©Û’ آخر پر آتی ہے۔ اُمید ہے کہ تمہارا وزن پورا ہوگا اور بØ+ر بھی مناسب ہوگی اور روانی بھی ٹھیک ٹھاک۔ براہِ کرم اپنا قافیہ تنگ نہ ہونے دیا کرو اور اگر خود نہیں آ سکتیں تو مجھے فرمائش کرو، میں Ú©Ú†Û’ دھاگے سے بندھا چلا آؤں گا کیونکہ مشاعروں کا موسم نہیں ہے اور میں بالکل فارغ ہوتا ہوں۔(فقط تمہارا اور صرف تمہارا جابرؔ جبل پوری)