ڈاکٹر کا خط
ڈیئر رخسانہ! تمہاری جدائی میرے لئے ہارٹ اٹیک سے کم نہیں ہے۔ مجھے اپنی سٹیتھو سکوپ کی قسم، تمہارے بغیر کچھ بھی اچھا نہیں لگتا۔ دن میں بار بار نبض ڈوبتی ہے، یوں سمجھو کہ اپنے دل کی مرہم پٹی کرتا رہتا ہوں۔ مریض کو بخار ہو تو اسے پیٹ درد کا نسخہ لکھ دیتا ہوں اور ہاضمہ خراب مریض کو سرجری کا مشورہ دے دیتا ہوں جبکہ مریضوں کے ساتھ لڑنے جھگڑنے سے میرا اپنا ٹمپر یچر ہائی رہتا ہے۔ تمہارے خط سے مجھے ٹنکچرکی بُو آتی ہے۔ اپنا خیال رکھا کرو اور حرکتِ قلب کا بھی خاص خیال رکھنا بیحد ضروری ہے۔ تمہارا خیال آتا ہے تو جیسے مجھے طاقت کا ٹیکہ لگ جاتا ہے اور دوران خون بہت تیز ہو جاتا ہے، یوں سمجھو کہ میرا دل ایک ایسا کلینک ہے جہاں ہر وقت مریضوں کا رش رہتا ہے۔(فقط، ملاقات کا متمنی، تمہارا ڈاکٹر شفاء اللہ)