رمضان او رخواتین
Ø+دیث قدسی میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ” انسان کا ہر عمل اس Ú©Û’ لیے ہے سوائے روزے Ú©Û’ØŒ وہ صرف میرے لیے ہے اور میں ہی اس Ú©ÛŒ جزا دوں گا۔ “ یعنی روزہ رکھنا ایک خاص عمل ہے جو ہم اللہ تعالیٰ Ú©Û’ لیے کرتے ہیں، اس لیے اس کا اہتمام بھی خصوصی ہونا چاہیے۔ مگر افسو س ہے کہ اس معاملے میں ہماری توجہ خصوصی عبادات Ú©Û’ بجائے خصوصی کھانوں پر ہوتی ہے اور خواتین اس میں پیش پیش ہوتی ہیں

اگرچہ خواتین یہ کام نیک جذبے سے کرتی ہیں، مگر انھیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ رمضان درØ+قیقت نفس Ú©Ø´ÛŒ کا مہینہ ہے۔وہ ایسے کھانے بنانے Ú©Û’ لیے بھی بہت Ù…Ø+نت کرتی ہیں جنھیں بعض اوقات پورے سال میں ایک دفعہ بھی نہیں کھایا جاتا۔ اس Ú©Û’ لیے ان Ú©Û’ دن کا بہت سا وقت مختلف Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ چینلز سے نت نئے کھانوں Ú©ÛŒ تراکیب اکھٹا کرنے میں گزرتاہے ØŒ وہ روزرنگ برنگے پکوان بنانے Ú©ÛŒ کوشش کرتی ہیں او ر یوں نہ صرف یہ کہ روزے Ú©Û’ اصل مقصد Ú©Ùˆ پانے سے Ù…Ø+روم ہوتی ہیں بلکہ مال Ú©Ùˆ مالی عبادت بنانے Ú©Û’ بجائے فضو Ù„ خرچی کاذریعہ بنا ڈالتی ہیں۔ رØ+متوںکے اس مہینے میں وہ اللہ Ú©Û’ بجائے روزے داروں Ú©ÛŒ خوشنودی Ø+اصل کرتی نظر آتی ہیں

سادہ سØ+ر اور افطار Ú©Ùˆ تووہ اپنی عزت اور وقار Ú©Û’ منافی خیال کرتی ہیں۔ اسی طرØ+ آخری عشرے میں رشتے داروں اور دوستوں Ú©ÛŒ افطار کا معاملہ آتا ہے تو صرف ناک اونچی رکھنے Ú©Û’ لیے بے Ø+د اسراف سے کام لیتی ہیں اور بچا کچھا کھانا غریبوں میں تقسیم کر دیتی ہیں۔ان Ú©Û’ ہاں غریبوں Ú©Û’ لیے خصوصی افطار کا اہتمام دکھائی نہیں دیتا۔ ایساکیوںہوتا ہے ØŒ ایسا اس لیے ہے کہ وہ یہ بھول جاتی ہیں کہ” روزہ اللہ Ú©Û’ لیے ہے اور وہ ہی اس Ú©ÛŒ جزا دے گا۔“ لیکن وہ اصل میں اس Ú©ÛŒ جزا اپنے دوستوںاو ررشتے داروں سے لینا چاہتی ہیں