Results 1 to 2 of 2

Thread: اٹھائیسویں پارے کے مضامین

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam اٹھائیسویں پارے کے مضامین


    نماز تراویØ+ میں تلاوت ہونے والے پارے کا تفسیری خلاصہ
    اٹھائیسویں پارے کے مضامین
    مفتی منیب الرØ+مٰن
    سورۃ المجادلہ
    اس سورت کا پسِ منظر یہ ہے کہ صØ+ابیہ خولہؓ بنت ثعلبہ Ú©Û’ ساتھ ان Ú©Û’ شوہر اوسؓ بن صامت Ù†Û’ ظِہار کرلیا تھا۔ ظِہارکے ذریعے زمانۂ جاہلیت میں بیوی شوہر پر Ø+رام ہوجاتی تھی۔ خولہؓ رسول اللہﷺ Ú©ÛŒ خدمت میں Ø+اضر ہوئیں اور کہا: پہلے میں جوان تھی‘ Ø+سین تھی اب میری عمر ÚˆÚ¾Ù„ Ú†Ú©ÛŒ ہے اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں ‘ انہیں شوہر Ú©Û’ پاس چھوڑتی ہوں تو ہلاک ہوجائیں Ú¯Û’ اور میرے پاس کفالت Ú©Û’ لئے مال نہیں ہے۔ رسول اللہﷺ خاموش رہے‘ کیونکہ ابھی ظِہار کا Ø+Ú©Ù… نہیں آیا تھا۔ خولہؓ رسول اللہﷺسے بØ+Ø« Ùˆ تکرار کرنے لگیں کہ میرے مسئلے کا Ø+Ù„ کیا ہے اور اللہ سے فریاد کرنے لگیں۔ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اس سورت Ú©ÛŒ ابتدائی آیات میں بیان فرمایا: ''(اے رسول!)اللہ Ù†Û’ اس عورت Ú©ÛŒ بات سن لی‘ جو آپ سے اپنے خاوند Ú©Û’ بارے میں بØ+Ø« کررہی تھی اور اللہ سے شکایت کررہی تھی اور اللہ تم دونوں Ú©ÛŒ باتیں سن رہا تھا ‘ بے Ø´Ú© اللہ بہت سننے والا خوب دیکھنے والا ہے‘‘ چنانچہ خولہؓ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ اس Ø+Ú©Ù… Ú©Û’ نزول کا سبب بنیں۔ ایک بار Ø+ضرت عمر فاروقؓ سواری پر آرہے تھے کہ خولہ Ù†Û’ انہیں روک لیااور باتیں کرنے لگیں۔ کسی Ù†Û’ کہا: امیر المومنین اس بڑھیا Ú©ÛŒ خاطر آپ اتنی دیر سے رکے ہوئے ہیں۔ انہوں Ù†Û’ فرمایا: میں زمین پر اس Ú©ÛŒ بات کیوں نہ سنوں‘ جس Ú©ÛŒ فریاد Ú©Ùˆ اللہ Ù†Û’ آسمانوں پر سن لیا۔ اس Ú©Û’ بعد اسلام میں ظِہار کا Ø+Ú©Ù… نازل ہواکہ جو لوگ اپنی بیویوں سے ظِہارکرلیں اور پھر رجوع کرنا چاہیں تو ان کا کفارہ بیوی سے قربت سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا ہے اور جسے اس Ú©ÛŒ استطاعت نہ ہو‘اُس Ú©Û’ لئے دو مہینے Ú©Û’ لگا تار روزے رکھنا ہے اور جو یہ نہ کرسکے تو ساٹھ مسکینوں Ú©Ùˆ دو وقت کا کھانا کھلانا ہے۔ ظِہار یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے :''تو مجھ پر میری ماں Ú©ÛŒ پشت Ú©ÛŒ مثل ہے‘‘یا بیوی Ú©Û’ کسی عضو Ú©Ùˆ اپنی ماں Ú©Û’ عضو سے تشبیہ دے‘ تو اس سے ظِہار ہوجاتاہے۔ اگر کوئی شخص اپنی بیوی Ú©Ùˆ صرف اتنا کہے کہ تو میری ماں ہے یا بہن ہے تو اگر چہ یہ قولِ ناپسندیدہ ہے ‘ مگر اس سے کوئی چیز لازم نہیں آتی‘ یعنی اس Ú©ÛŒ بیوی Ø+رام نہیں ہوگی Û” آیت9سے معصیت پر مبنی سرگوشیوں سے منع کیا گیا ہے اور آیت 10میں آدابِ مجلس بیان کئے گئے اور آخری آیت میں فرمایا کہ مومنِ صادق اللہ اور اس Ú©Û’ رسول Ú©Û’ دشمنوں سے دوستی نہیں کرسکتا ‘ خواہ وہ اس Ú©Û’ ماں باپ یا اولاد یا بہن بھائی یا خاندان Ú©Û’ لوگ ہی کیوں نہ ہوں Û”
    سورۃ الØ+شر
    اس سورت Ú©ÛŒ آیت9 میں ایک واقعے Ú©Û’ پسِ منظر میں بیان ہوا کہ اہلِ ایمان خود Ø+اجت مندہونے Ú©Û’ باوجود ایثار وقربانی کا پیکر بن کر دوسروں Ú©ÛŒ Ø+اجات پوری کرنے Ú©Ùˆ ترجیØ+ دیتے ہیں۔ آیت10میں السابقون الاولون مہاجرین وانصار صØ+ابۂ کرامؓ کا مدØ+ Ú©Û’ انداز میں ذکر فرمانے Ú©Û’ بعد فرمایا کہ بعد میں آنے والے اپنے سابق اہلِ ایمان بھائیوں Ú©Û’ لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں اور یہ آیت ایصالِ ثواب Ú©ÛŒ اصل ہے Û” آیت 21میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ قرآنِ مجید Ú©ÛŒ جلالت وہیبت Ú©Ùˆ بیان فرمایا کہ اگر ہم اس قرآن Ú©Ùˆ پہاڑ پر نازل کرتے اور (اسے عقل وشعور Ú©ÛŒ نعمت عطا کرتے تو ) تو اے انسان! تو دیکھتا کہ وہ پہاڑ (قرآن Ú©ÛŒ ہیبت سے)جھکا ہوا ہوتااور اللہ Ú©Û’ خوف سے پاش پاش ہوجاتا۔ اس سورت Ú©ÛŒ آخری آیات وہ ہیں جہاں اللہ تعالیٰ Ú©Û’ متعدد اسمائے صفات Ú©Ùˆ یکجا بیان کیا گیا ہے کہ صرف وہی مستØ+Ù‚ عبادت ہے ‘ ہر ظاہر وباطن کا جاننے والا ہے‘ الرØ+من الرØ+یم ہے اور پھر مزید صفات بیان ہوئیں: الملک(بادشاہ) ‘ القدوس (نہایت پاک)‘ السلام(ہر نقص اور کمزوری سے Ù…Ø+فوظ)‘ المومن(امان عطا کرنے والا)‘ المہیمن (نگہبان)‘ العزیز (نہایت غالب)‘ الجبار(نہایت عظمت والا)‘ المتکبر(کبریائی والا)‘سبØ+ان (نہایت بے عیب) الخالق ‘الباری (ایجاد فرمانے والا)‘ المصور (صورت بنانے والا)‘ الØ+کیم (بڑی Ø+کمت والا)اور فرمایا کہ تمام اچھے نام اسی Ú©Û’ لئے ہیں۔
    سورۃ الممتØ+Ù†Ûƒ
    اس سورت میں اہلِ ایمان Ú©Ùˆ دشمنانِ خدا اور دشمنانِ اسلام Ú©ÛŒ دوستی سے منع کیا گیا ہے؛ البتہ یہ فرمایا کہ جنہوں Ù†Û’ تم سے دین Ú©Û’ معاملے میں قتال نہیں کیا اور تمہیں جلا وطن نہیں کیا تو ان سے نیکی کرنے اور انصاف کرنے سے اللہ نہیں روکتا‘ لیکن جنہوں Ù†Û’ دین Ú©Û’ معاملے میں مسلمانوں سے قتال کیا اور انہیں جِلاوطن کیا یا اس سلسلے میں مسلمانوں Ú©Û’ دشمنوں Ú©ÛŒ مدد Ú©ÛŒ تو اللہ ان Ú©ÛŒ دوستی سے منع فرماتا ہے اور فرماتاہے کہ ان سے دوستی کرنے والے ظالم ہیں۔ آیت :11میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ نبیﷺ Ú©Ùˆ فرمایا کہ اگر مومنات صØ+ابیات آپ سے ایک Ø·Û’ شدہ دستور اور منشور پر بیعت کرنا چاہیں تو ان Ú©ÛŒ بیعت قبول کیجئے اور ان Ú©Û’ لئے اللہ سے استغفار کیجئے ‘ وہ منشور یہ ہے کہ : وہ اللہ Ú©Û’ ساتھ کسی Ú©Ùˆ شریک نہیں ٹھہرائیں Ú¯ÛŒ ‘ چوری نہیں کریں گی‘ زنا نہیں کریں گی‘ (افلاس Ú©Û’ خوف سے) اپنی اولاد Ú©Ùˆ قتل نہیں کریں Ú¯Û’ ‘ بے اصل بہتان طرازی نہیں کریں Ú¯ÛŒ اور کسی بھی نیک کام میں آپ Ú©ÛŒ نافرمانی نہیں کریں گی۔
    سورۃ الصف
    اس سورت Ú©Û’ شروع میں قول وفعل Ú©Û’ تضاد سے منع کیا گیا ہے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے ناراض ہوتا ‘ جن Ú©Û’ قول Ùˆ فعل میں تضاد ہے۔ مزید فرمایا: اللہ تعالیٰ ان مجاہدین Ú©Ùˆ پسند فرماتاہے ‘ جو اس Ú©ÛŒ راہ میں صف بستہ قتال کرتے ہیں‘ جیسے وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔ آیت 8میں فرمایا کہ دشمنان دین چاہتے ہیں کہ اللہ Ú©Û’ نور Ú©Ùˆ اپنے مونہوں سے(پھونکیں مار کر) بجھا دیں اور اللہ اپنے نور Ú©Ùˆ پورا کرنے والا ہے‘ خواہ کافروں Ú©Ùˆ کتنا ہی ناگوار ہو۔ آیت 9میں بتایا کہ اللہ Ù†Û’ اپنے رسول Ú©Ùˆ ہدایت اور دین Ø+Ù‚ Ú©Û’ ساتھ اس لئے بھیجا ہے کہ اسے تمام باطل ادیان پر غالب کرے ‘ خواہ مشرکوں Ú©Ùˆ یہ کتنا ہی ناگوار ہو۔
    سورۃ الجمعۃ
    اس سورت Ú©Û’ شروع میں بعثتِ رسول Ú©Û’ مقاصد Ú©Ùˆ بیان کیا گیا‘ یعنی تلاوتِ آیاتِ الٰہی‘ تزکیۂ باطن اور کتاب ÙˆØ+کمت Ú©ÛŒ تعلیم۔ اس Ú©Û’ بعد یہود کا ذکر ہوا اور انہیں دعوت دی گئی کہ اگر تمہارا دعویٰ سچاہے کہ تمام لوگوں Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر تم ہی اللہ Ú©Û’ دوست ہو تو ‘اگر تم اس دعوے میں سچے ہو تو موت Ú©ÛŒ تمنا کرو ‘ کیوں کہ مُØ+ب اپنے Ù…Ø+بوب سے جلد از جلد ملنا چاہتاہے اور پھر قرآن Ù†Û’ پیش گوئی Ú©ÛŒ کہ اپنے ناروا کرتوتوں Ú©Û’ سبب یہ کبھی موت Ú©ÛŒ تمنا نہیں کریں Ú¯Û’Û” اس سورت Ú©Û’ دوسرے رکوع میں نماز جمعہ Ú©ÛŒ فرضیت کا Ø+Ú©Ù… نازل ہوا کہ جب نماز جمعہ Ú©Û’ لئے ندا دی جائے تو سب کام کاج Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر نماز Ú©Û’ لئے دوڑے Ú†Ù„Û’ آؤ اور جب نماز ادا کرچکو تو وسائل رزق Ú©Ùˆ تلاش کرو۔ Ø+دیث پاک میں فرمایا کہ جو شخص سستی Ú©ÛŒ بنا پر تین جمعے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دے‘ تو اللہ اس Ú©Û’ دل پر مہر لگا دے گا۔
    سورۃ المنافقون
    اس سورت Ú©Û’ دوسرے رکوع میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اہلِ ایمان Ú©Ùˆ فرمایا کہ مال اور اولاد (Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت) تمہیں اللہ Ú©Û’ ذکر سے غافل نہ کردے اور فرمایا کہ ہم Ù†Û’ تمہیں جو مال عطا کیا ہے ‘ موت سر پر آنے سے پہلے اسے دین Ú©ÛŒ راہ میں خرچ کرو ‘ ورنہ فرشتۂ اجل Ú©Ùˆ دیکھ کر ہر ایک کہے گا کہ مجھے تھوڑی سی مہلتِ Ø+یات مل جائے کہ میں صدقہ کروں اور نیکو کاروں میں سے ہوجاؤں Û”
    سورۃ التغابن
    آیت :11میں اہلِ ایمان Ú©Ùˆ فرمایا کہ ''تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے Ú©Ú†Ú¾ تمہارے دشمن ہیں ‘ سو ان سے ہوشیار رہو ‘‘‘ یعنی بعض اوقات اہل وعیال Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت Ú©Û’ غلبے اور ان Ú©ÛŒ جائز وناجائز فرمائشوں اور خواہشات Ú©ÛŒ تکمیل کیلئے انسان دین سے دور ہوجاتاہے Û”
    سورۃ الطلاق
    اس سورت Ú©Û’ شروع میں فرمایا کہ جب تم اپنی بیویوں Ú©Ùˆ طلاق دو ‘ ان Ú©ÛŒ عدت کا وقت (شروع ہونے سے پہلے طُہر میں) انہیں طلاق دو۔ یعنی طلاق Ú©Û’ بعد عدت کا Ø+ساب رکھنا اور پورا کرنا ضروری ہے۔ قرآن مجید میں مختلف اØ+وال Ú©ÛŒ مناسبت سے عدت Ú©Û’ اØ+کام بیان کئے گئے ہیں ‘ جو یہ ہیں : (1)جس عورت Ú©Ùˆ ماہواری آتی ہو ‘ اس Ú©ÛŒ عدت اس Ú©Û’ تین دورانیے ہیں اورطلاق پاکی Ú©Û’ اس دورانیے میں دینی چاہئے کہ جس میں شوہر Ù†Û’ عورت سے قربت نہ Ú©ÛŒ ہو۔ (2)جس عورت Ú©Ùˆ ماہواری نہ آتی ہو ‘ اس Ú©ÛŒ عدت تین مہینے ہے ‘ قرآن میں ایسی عورت Ú©Ùˆ ''اٰ ئسہ‘‘کہا گیا ہے (3)Ø+املہ عورت Ú©Ùˆ طلاق دے دی جائے ‘ تو بچہ پیدا ہوتے ہی اس Ú©ÛŒ عدت ختم ہوجاتی ہے ‘ خواہ مدت Ú©Ù… ہو یازیادہ (4)وہ عورت جس سے نکاØ+ ہوا ہو ‘ لیکن رخصتی عمل میں نہ آئی ہو اور خَلوت(Privacy) بھی نہ ہوئی ہو‘ تواس پر کوئی عدت نہیں ہے‘ طلاق دیتے ہی وہ نکاØ+ سے خارج ہوجائے Ú¯ÛŒ اور اپنی آزادانہ مرضی سے کسی Ú©Û’ ساتھ بھی نکاØ+ کرنے Ú©Û’ لئے آزاد ہوگی Û” (5)جس عورت کا شوہر وفات پا گیا ہو ‘ اس Ú©ÛŒ عدت چار ماہ اور دس دن ہے ‘ عدت وفات ہر صورت میں لازم ہوگی ‘ خواہ رخصتی عمل میں آئی ہو یا نہ آئی ہو۔ Ø+املہ عورت کا شوہر وفات پاگیا ہو ‘ توا س Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں Ø+املہ والی عدت بھی موثر ہے ‘ خواہ اس کا دورانیہ عدت وفات سے Ú©Ù… ہویا زیادہ۔ قرآن Ù†Û’ یہ بھی فرمایا کہ طلاقِ رجعی Ú©ÛŒ صورت میں عدت Ú©ÛŒ تکمیل سے پہلے بھلائی Ú©Û’ ساتھ یعنی نیک ارادے سے رجوع کر لو یا دستور Ú©Û’ مطابق‘ جدا کردو اور رجوع Ú©ÛŒ صورت میں دو گواہ مقرر کر لو‘ یہ Ø+Ú©Ù… ایجابی (Compulsory)نہیں ہے‘ استØ+بابی (Appreciadle) ہے۔ قرآن Ù†Û’ یہ بھی Ø+Ú©Ù… دیا کہ مطلقہ عورتوں Ú©Ùˆ عدت Ú©Û’ دوران اپنی Ø+یثیت Ú©Û’ مطابق نان نفقہ دو اور انہیں تنگ نہ کرو اور اگر وہ Ø+املہ ہیں تو وضعِ Ø+مل (Delivery) تک ان Ú©Ùˆ نان نفقہ دو اور اگر وہ وضعِ Ø+مل Ú©Û’ بعد بچے Ú©ÛŒ پرورش کرنے اور دودھ پلانے پر آمادہ ہوں تو انہیں اجرت بھی دو اور یہ تمام مصارف صاØ+بِ Ø+یثیت اپنی Ø+یثیت Ú©Û’ مطابق ‘ادا کرے اور تنگ دست اپنی Ø+یثیت Ú©Û’ مطابق کرے۔
    سورۃ التØ+ریم
    اس سورت کے شروع میں بیان ہوا کہ رسول اللہﷺ نے بعض وجوہ سے شہد نہ کھانے کی قسم فرما لی تھی ۔ اﷲتعالیٰ نے فرمایا کہ آپ کفارہ ادا کرکے قسم توڑ دیں ۔ ازواجِ رسول کو تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر نبی نے تمہیں طلاق دے دی‘ تو عنقریب ان کا رب ان کو تمہارے بدلے میں تم سے بہتر بیویاں دے دے گا ‘ جو فرمانبردار ‘ ایمان دار‘اطاعت گزار ‘ توبہ کرنے والیاں ‘ عبادت گزار ‘ روزے دار ‘ شوہر دیدہ اور کنواریاں ہوں گی۔ ظاہر ہے کہ اس کی نوبت نہیں آئی تو اس کے معنی یہ ہیں کہ ازواجِ مطہرات طیبات امہات المو منین رضی اللہ عنہما نے اللہ کے رسول کو دل وجان سے راضی رکھا۔



  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: اٹھائیسویں پارے کے مضامین


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •