تیز آندھیوں میں اڑتے پر وبال Ú©ÛŒ طرØ+
ہر Ø´Û’ گزشتنی ہے مہ Ùˆ سال Ú©ÛŒ طرØ+

کیو ں کر کہوں کہ در پئے آزار ہے وہی
جو آسماں ہے سر پہ مرے ڈھال Ú©ÛŒ طرØ+

یوں بے سبب تو کوئی انہیں پوجتا نہیں
Ú©Ú†Ú¾ تو ہے پتھروں میں خدوخال Ú©ÛŒ طرØ+

کیا کچھ کیا نہ خود کو چھپانے کے واسطے
عریانیوں Ú©Ùˆ اوڑھ لیا شال Ú©ÛŒ طرØ+

اب تک مرا زمین سے رشتہ ہے استوار
رہنِ ستم ہوں سبزۂ پامال Ú©ÛŒ طرØ+

میں خود ہی جلوہ ریز ہوں، خود ہی نگاہِ شوق
شفاف پانیوں پہ جھکی ڈال Ú©ÛŒ طرØ+

ہر موڑ پر ملیں گے کئی راہ زن شکیبؔ
چلئیے چھپا Ú©Û’ غم بھی زر Ùˆ مال Ú©ÛŒ طرØ+