دانائی اور حکمت سے بھر پور تحریر شیئر کرنے کا شکریہ
بات سمجھانے کے آداب*
اپنی بات کسی کو بھی سمجھانے کے لئے سب سے زیادہ اہمیت اندازِ تفہیم کی ہے۔ رسولِ اکرم ﷺ بھی اپنی بات کو سمجھانے کے لئے متعدَّد طر یقے اپنا تے تھے مثلاً
بات واضح کرنا اور حسبِِ ضرورت دُہرانا
آپ ﷺ جب بھی کوئی بات کرتے تو صاف اور واضح انداز میں فرماتے اور کسی خاص بات کی اہمیت کے سبب یا سمجھانے کی غرض سے دو یا تین بار بھی دُہراتے ۔ چنانچہ روایت ہے کہ آپ ﷺ لفظ کو تین بار دہراتے تھے تاکہ اسے سمجھ لیا جائے۔
*(ترمذی،ج5،ص366، حدیث: 3659،3660)*
مثالوں سے سمجھانا
قراٰنِ کریم، احادیثِ کریمہ اور انسانی فطرت گواہ ہے کہ کوئی بھی بات مثال کے ذریعے سمجھائی جائے تو بہت جلد سمجھ آجاتی اور دیر تک ذہن نشین رہتی ہے۔ حضورِ اکرم ﷺ بھی صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کو مثالیں دے کر سمجھاتے ۔حضرت سیّدُنا ابو ذرغفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺسردی کے موسم میں باہر تشریف لائے جبکہ درختوں کے پتے جَھڑ رہے تھے تو آپ نے ایک درخت کی ٹہنی پکڑ کر اس کے پتے جھاڑتے ہوئے ارشاد فرمایا : اے ابوذر! میں نے عرض کی : یارسولَ اللہ ! میں حاضر ہوں۔ ارشاد فرمایا: بےشک جب کوئی مسلمان اللہ پاک کی رضا کے لئے نَماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ ایسے جھڑتے ہیں جیسے اس درخت کے پتے جھڑرہے ہیں۔
*(مسند احمد،ج 8،ص133، حدیث: 21612)*
سمجھانے کے لئے سوال کرنا
بعض باتیں سوالیہ انداز میں سمجھانا مفید ہوتی ہیں، یعنی اگر کسی چیز کی اہمیت بیان کرنی ہو، اہم بات سمجھانی ہو یا کوئی طالبِ علم سوال کرے تو جواباً طلبہ سے ایسا سوال کرنا جس کا جواب وہ جانتے بھی ہوں اور اس کا بتائی جانے والی بات سے تعلق بھی ہو جیسا کہ حدیث میں ارشاد فرمایا: بھلا بتاؤ کہ اگر کسی کے دروازے پر نہرہو اور اس میں وہ روزانہ پانچ مرتبہ نہاتا ہو تو کیا اس کے بدن پر کچھ میل باقی رہ جائے گا؟ صحابۂ کرام نے عرض کی: اس کے جسم پر کچھ بھی میل باقی نہیں رہےگا۔ حضورِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: یہ مثال پانچوں نمازوں کی ہے۔ اللہ پاک اس کے ذریعے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔
*(بخاری،ج 1،ص196، حدیث:528)*
ہاتھ کے اشارے سے سمجھانا
آپ ﷺ کبھی کسی بات کو سمجھانے کے لئے اپنے ہاتھ کے ذریعے اشارہ بھی فرمایا کرتے تھے، چنانچہ یتیم بچّوں کی پرورش کرنے والے کے درجے کو بیان کرتے ہوئے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنّت میں اس طرح ہوں گے۔ پھر اپنی شہادت والی اور درمیان والی انگلی سے اشارہ فرمایا۔
*(بخاری،ج3،ص497،حدیث:5304)*
لائنوں اور نقشے وغیرہ کے ذریعے سمجھانا
آپ ﷺ نقشے وغیرہ بناکربھی اپنی باتیں صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کو ذہن نشین کرواتے تھے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسولُ اللہ ﷺ نے ہمارے لئے خط کھینچا، پھر فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ کی راہ ہے۔ پھر آپ ﷺ نے اس کی دائیں اور بائیں جانب خطوط کھینچے، پھر فرمایا: یہ راستے ہیں جن کی طرف شیطان بلا رہا ہے۔
*(مسند ابو داؤد طیالسی، ص33،حدیث:244)*
طلبہ کے لئے دعا کرنا
علم اور طالبِ علم سے اخلاص و مَحبّت رکھنے والے استاذ کا ایک وصف یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ اپنے طَلَبہ کی کامیابی کے لئے بارگاہِ الٰہی میں دعا کرتا ہے، رسولِ کریم ﷺ کی سیرت میں کئی ایسے واقعات ملتے ہیں چنانچہ حضرت سیّدُنا عبد اللہ بن عبّاس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: رسولُ ﷺ نے مجھے (سینے) لگایا اور کہا : اے اللہ ! اس کو کتاب یعنی قراٰنِ کریم کا علم عطا فرما۔
*(بخاری،ج1،ص44،حدیث:75)*
آپ ﷺ تعلیم و تبلیغ کے دوران انتہائی نرمی اور شفقت کا مظاہرہ فرماتے تھے ، جس کے سبب ہر ایک پر خوشگوار اثر پڑ تا تھا اور سیکھنے کے بعد اس پر عمل کرنے میں ایک لذت محسوس کرتا۔
اللہ کریم ہم سب کو مصطفےٰ کریم ﷺ کی مبارک سیرت اپنانے کی تو فیق عطا فرمائے۔اٰمین
*منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت اسلامی*
دانائی اور حکمت سے بھر پور تحریر شیئر کرنے کا شکریہ