ایشیا کے بڑے دریا
23381 86197004 - ایشیا کے بڑے دریا
رضوان عطا
دریا دنیا Ú©ÛŒ قدیم تہذیبوں میں شہ رگ Ú©ÛŒ Ø+یثیت رکھتے تھے۔ زندگی Ú©Û’ لیے بنیادی ضروریات Ú©ÛŒ فراہمی ان Ú©Û’ توسط سے ممکن ہوتی۔ وسیع آبادی ان دریاؤں Ú©Û’ پانی سے نہ صرف اپنی پیاس بجھاتی بلکہ اناج اور سبزیاں اگا کر خوراک کا سامان کرتی۔ یہ نقل Ùˆ Ø+مل کا بھی ذریعہ تھے۔ بنی نوع انسان Ú©Û’ لیے دریاؤں Ú©ÛŒ Ø+یثیت اب بھی انتہائی اہم ہے۔ دریا زندگی Ú©ÛŒ علامت ہیں۔ ان Ú©Û’ اندر اور اردگرد مختلف الانواع Ø+یات پھلتی پھولتی ہے۔ یہاں مچھلیوں، میملز، رینگے والے جانوروں اور کیڑے Ù…Ú©ÙˆÚ‘ÙˆÚº کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ ان Ú©Û’ بہتے پانیوں میں مچھلیوں کا شکار ہوتا ہے۔ ان سے آب پاشی اور توانائی Ú©ÛŒ پیداوار کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ایشیا میں بہت سے بڑے یا طویل دریا ہیں۔ ایشیا کا سب سے بڑا دریا یانگ زی ہے جس Ú©ÛŒ لمبائی Ú†Ú¾ ہزار 300 کلومیٹر ہے۔ یہ دنیا کا تیسرا بڑا ترین دریا ہے۔ دیگر میں دریائے زرد ( 5464کلومیٹر)ØŒ دریائے میکونگ (4909 کلومیٹر)ØŒ دریائے سندھ (3,180 کلومیٹر) اور دریائے برہماپترا ( 2900 کلومیٹر) شامل ہیں۔ دریائے یانگ زی اس Ù„Ø+اظ سے بے نظیر ہے کہ یہ ایک ہی ملک میں بہنے والا دنیا کا سب سے بڑا دریا ہے۔ چینی عوام Ú©Û’ لیے اس دریا Ú©ÛŒ اہمیت مسلمہ ہے۔ ملک میں زراعت، صنعت، نقل Ùˆ Ø+مل سمیت مختلف شعبوں میں اس Ù†Û’ اپنا آپ منوا رکھا ہے اور مجموعی داخلی پیداوار (جی ÚˆÛŒ Ù¾ÛŒ) میں اس دریا کا Ø+صہ 20 فیصد ہے۔ دنیا Ú©Û’ سب سے بڑے ڈیموں میں سے ایک ’’تھری گارجز ڈیم‘‘ اس دریا پر تعمیر کیا گیا جو توانائی Ú©Û’ Ø+صول Ú©Û’ بڑے عالمی ذرائع میں سے ایک ہے۔ دریا چین Ú©Û’ نو صوبوں سے گزرتا ہوا بØ+یرہ بوہائی میں جا گرتا ہے۔ اس Ú©ÛŒ شہرت تباہ Ú©Ù† سیلابوں Ú©Û’ سبب بھی ہے۔ دریائے میکونگ چین Ú©Û’ بعد پانچ ممالک میانمار، لاؤس، کمبوڈیا، تھائی لینڈ اور ویت نام سے گزرتا ہوا بØ+یرہ جنوبی چین میں جا گرتا ہے۔ یہ دریا اردگرد آباد لوگوں Ú©Û’ لیے ماہی گیری کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ اس Ú©Û’ علاوہ یہ غذائی اجناس Ú©ÛŒ پیداوار میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اس Ú©Û’ ذریعے Ú†Ú¾ ممالک Ú©Û’ مابین تجارت ہوتی ہے۔ ان دریاؤں Ú©ÛŒ طرØ+ سندھ اور برہما پترا بھی اپنے اپنے ممالک میں انسانی آبادی کا بڑا سہارا ہیں۔ دریائے سندھ کا شمار بھی ایشیا Ú©Û’ بڑے دریاؤں میں ہوتا ہے۔ اس دریا Ú©Û’ بہتے پانیوں Ú©Û’ ساتھ شادابی اور آبادی دونوں دکھائی دیتے ہیں۔ اس کا آغاز تبت سے ہوتا ہے۔ جموں Ùˆ کشمیر سے ہوتا ہوا یہ گلگت بلتستان میں داخل ہوتا ہے اور پورے ملک سے گزرتا ہوا بØ+یرۂ عرب میں جا گر تا ہے Û” اس کا سالانہ اخراج دریائے نیل سے دگنا اور دریائے دجلہ Ùˆ فرات دونوں سے تین گنا زیادہ ہے۔ ملکی معیشت میں دریائے سندھ Ú©ÛŒ Ø+ددرجہ اہم Ø+یثیت سے انکار ممکن نہیں۔ دریائے سندھ صوبہ پنجاب اور سندھ میں آب پاشی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ دورِ قدیم سے اسے خاص مقام Ø+اصل رہا ہے اور اس Ú©Û’ اردگرد مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں Ù†Û’ جنم لیا۔ دریائے سندھ Ú©Û’ کنارے شہروں Ú©Û’ قیام Ú©ÛŒ تاریخ تقریباً تیسری صدی قبل مسیØ+ قدیم ہے۔ ہندوؤں اور زرتشتوں Ú©ÛŒ قدیم کتب رگ وید اور اوستا میں اس دریا کا ذکر ملتا ہے۔ مغربی دنیا Ú©Ùˆ اس دریا Ú©Û’ بارے اس وقت معلوم ہوا جب فارس Ú©Û’ بادشاہ Ù†Û’ ایک اعلیٰ یونانی اہلکار Ú©Ùˆ 515 قبل مسیØ+ Ú©Û’ Ù„Ú¯ بھگ اس Ú©ÛŒ تلاش Ú©Û’ لیے بھیجا۔ برہماپترا تین ممالک چین، انڈیا اور بنگلہ دیش سے گزرتا ہے۔ اس کا آغاز بھی تبت سے ہوتا ہے۔ تبت میں ہمالیہ Ú©ÛŒ چوٹیوں میں سے ہوتا ہوا یہ انڈیا Ú©ÛŒ ریاست اروناچل پردیش میں داخل ہوتا ہے۔ یہ دریا ہندو مت میں مقدس مقام رکھتا ہے۔ دریا Ú©ÛŒ اوسط گہرائی 124فٹ ہے اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 380 فٹ ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں اور انسانی مداخلت سے ایشیائی دریاؤں Ú©Ùˆ بہت سے خطرات کا سامنا ہے۔ تیز رفتار صنعت کاری اور دریائی پانی Ú©Û’ زیادہ اور بے جا استعمال Ú©Û’ سبب دریاؤں Ú©Ùˆ آلودگی کا مسئلہ درپیش ہے۔ بدقسمتی سے دریائے سندھ کا شمار آلودہ ترین دریاؤں میں ہونے لگا ہے۔ تاہم وقت ہاتھ سے نہیں گیا۔ ہم اپنے دریاؤں Ú©Ùˆ اب بھی آلودگی سے پاک کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں مختلف اقدامات کیے جا سکتے ہیں مثلاً دریاؤں Ú©Û’ اردگرد آباد لوگوں میں آلودگی Ú©Û’ نقصانات Ú©Û’ بارے میں آگاہی پیدا کرنا، دریاؤں Ú©Û’ تازہ پانی میں رہنے والی مخلوقات کا تØ+فظ، صنعتی فضلے اور آلودگی پیدا کرنے والی دیگر اشیا Ú©Ùˆ دریا میں جانے سے روکنا وغیرہ۔ اجتماعی اور بڑے پیمانے Ú©Û’ Ø+کومتی اقدامات بہت ضروری ہیں تاہم انفرادی کاوشوں Ú©Ùˆ بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ ہم جس خطے میں رہتے ہیں وہاں Ú©ÛŒ تہذیب دریاؤں Ú©ÛŒ مرہون منت ہے۔ یہ ہماری بقا Ú©Û’ ضامن اور شناخت ہیں لہٰذا ان Ú©Û’ تØ+فظ پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے۔