حصول رزق کے حدود
اسلام سے قبل دنیا کی کچھ ایسی ہی حالت تھی۔جس کے جی میں جو آتا اور جیسے آتا کماتا تھا۔حتیٰ کہ ظلم وجور سے کمائی ہوئی دولت پر فخر کیا جاتا تھا۔اسلام آیاتو اس نے حصول رزق کے حدود مقرر کئے،جائز و ناجائز کی تفرق پیدا کی۔حلال و حرام کا ضابطہ مقرر کیا۔پا ک روزی ڈھونڈنے اورا سی سے ضروریات ِ زندگی کوپوراکرنے کی تاکید فرمائی۔چنانچہ سورۂ بقرہ رکوع 21، آیت نمبر 171 میں رزق حلال کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔گویایہ بتایا گیاہے کہ انسان کا اپنے رب کے ساتھ بندگی اور نیاز مندی کا تعلق ہے ،اور اس تعلق کا اہم تقاضا یہ ہے کہ اﷲکے بندے رزق حلال کی کوشش کریں اور ذرائع آمدنی کی صحت وپاکی کا خیال رکھیں کیونکہ رز ق کے سلسلہ میں پاکی و صحت سے صرف نظر کرلینا اصول بندگی کے بھی خلاف ہے۔