مچھر کا جہاں
٭: 12لاکھ مچھرانسانی جسم کا تمام خون پی سکتے ہیں۔ ٭: صرف مادہ مچھر خون پیتی ہے کیونکہ اسے انڈے بنانے کے لیے خون کی پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے۔ ٭: خون چوستے وقت مادہ مچھر جلد میں دو نالیاں داخل کرتی ہے۔ پہلی نالی اینزائمز داخل کرتی ہے تاکہ لوتھڑا نہ بنے، دوسری نالی سے خون چوسا جاتا ہے۔ ٭: نر مچھر تقریباً 10دن اور مادہ دو ماہ زندگی رہتی ہے۔ ٭: مادہ مچھر ایک سیکنڈ میں 500مرتبہ اپنے پَر پھڑپھڑا سکتی ہے۔ ٭: مچھر کی زیادہ سے زیادہ رفتار ڈیڑھ میل فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ ٭: دنیا میں مچھروں کی 3500 سے زائد اقسام ہیں۔ ٭: مچھر اپنے وزن سے تین گنا زیادہ خون پی سکتے ہیں۔ ٭: 10 سینٹی گریڈ سے کم درجہ حرارت پر مچھر بے سدھ اور درجہ حرارت بڑھنے پر دوبارہ متحرک ہو جاتے ہیں ۔ ٭: بیشتر مچھرزیادہ دور نہیں اڑ سکتے اور ان کی پرواز ایک سے تین کلومیٹر کے درمیان ہی رہتی ہے۔ جس مقام پر پیدا ہوتے ہیں اس سے چند سو فٹ کے فاصلے ہی پر زندگی گزار دے دیتے ہیں۔ ٭: دنیا میں مچھر 21کروڑ برس سے ہے۔ ٭: مچھروں سے ایچ آئی وی منتقل نہیں ہوتی۔ ٭: گہرے رنگ والے کپڑے پہننے والوں کو مچھر زیادہ کاٹتے ہیں۔ ٭: کاٹنے کے بعد جِلد پر ابھار مادہ مچھر کے لعاب سے مدافعتی نظام کے الرجک ردِ عمل سے پیدا ہوتا ہے۔ ٭: مچھر کو مہلک ترین کیڑا تصور کیا جاتا ہے کیونکہ ان سے ملیریا جیسی بیماری منتقل ہوتی ہے جو سالانہ سات لاکھ سے زائد اموات کا سبب بنتی ہے۔ ٭: کچھ لوگوں کو مچھر نہیں کاٹتے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ان کا پسینہ مچھر بھگاؤ لوشن کی طرح کام کرتا ہے۔ ٭: دراصل انسان کے بجائے مچھروں کو پرندوں، مویشیوں اور گھوڑوں کا خون پسند ہے۔ (ترجمہ: رضوان عطا)