Results 1 to 3 of 3

Thread: پرانے کراچی میں دندان سازوں اور نجومیوں کے چکر

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel پرانے کراچی میں دندان سازوں اور نجومیوں کے چکر

    پرانے کراچی میں دندان سازوں اور نجومیوں کے چکر
    23441 45388801 - پرانے کراچی میں دندان سازوں اور نجومیوں کے چکر
    Ù…Ø+مد سعید جاوید
    جہانگیر پارک سے باہر نکلتے تو مرکزی دروازے Ú©Û’ سامنے ایک اور ہی جہاں آباد تھا۔ وہاں بڑے مزے دار اور دلکش نظارے ہوتے تھے۔ پارک Ú©ÛŒ چار دیواری Ú©Û’ باہر جنگلے Ú©Û’ ساتھ ساتھ ہر طرØ+ Ú©Û’ پتھارے اور اڈے Ù„Ú¯Û’ ہوئے تھے جہاں تیل سے Ù„Û’ کر کان Ú©ÛŒ میل اور دانت نکالنے والے میسر ہوتے تھے۔ کوئی مہنگا سودا بھی نہیں ہوتا تھا۔ بس پتھارے دار کا تھوڑا چالاک اور چرب زبان ہونا ضروری تھا اور یہ خاصیت ان Ú©Û’ پاس ضرورت سے زیادہ ہی موجود تھی۔ Ú©Ú†Ú¾ تو لوگ بھی سیدھے سادے تھے اور اکثروہ خود ہی ان Ú©Û’ شیطانی چکر میں پھنس جاتے تھے۔ اسی دیوار Ú©Û’ ساتھ ہی ایک دندان ساز بھی بیٹھا ہوتا تھا، جو نہ صرف دانت کا کیڑا نکالتا بلکہ ایک روپے Ú©ÛŒ ادائیگی پرتکلیف دہ داڑھ بھی نکال پھینکتا تھا۔وہ ایک ہاتھ سے پوری طاقت Ú©Û’ ساتھ مریض کا سر Ù¾Ú©Ú‘ کر دوسرے ہاتھ سے سیدھا ہی اس Ú©ÛŒ دکھتی ہوئی داڑھ پر جمبور رکھ کر اسے دبوچ لیتا اور پھر پورا زور لگا کر داڑھ Ú©Ùˆ دائیں بائیں گھما کر باہر کھینچ لیتا۔ کام تمام ہونے پر وہ اس چیختے چلاتے شخص Ú©Ùˆ مطلع کرتا کہ وہ اب مزید غم نہ کرے کیوں کہ شکست Ùˆ ریخت کا مکمل عمل بخیر Ùˆ خوبی انجام پا گیا ہے Û” داڑھ نکلوانے Ú©Û’ بعد مریض خون تھوکتا، بڑبڑاتا اور اس Ú©Ùˆ برے لفظوں سے یاد کرتا وہاں سے چلا جاتا تھا۔ دانتوں کا کیڑا نکالنا بھی اس Ú©Û’ بائیں ہاتھ کا کھیل تھا، کیونکہ اس کام Ú©Û’ لیے وہ بایاں ہاتھ ہی استعمال کرتا تھا Û” وہ کسی بھی پیلے پیلے سال خوردہ سے دانتوں والے شکار Ú©Ùˆ پھانسنے Ú©Û’ لیے اسے پاس بلا کر کہتا کہ ذرا اپنے دانت دکھاؤ Û” وہ ایسا ہی کرتا اور اپنا بھاڑ سا منہ کھول کر اس Ú©Û’ آگے کر دیتا Û” وہ اس Ú©Û’ دانتوں اور مسوڑھوں پر اپنا گندا سا ہاتھ پھیرتے ہوئے اپنا Ù…Ø+فوظ فیصلہ سنا دیتا کہ اس Ú©ÛŒ ایک یا دو داڑھوں میں کیڑا لگا ہوا ہے جس Ú©Ùˆ فوری طور پر در بدر کرناضروری ہے ورنہ یہ ساری داڑھ Ú©Ùˆ کھا جائے گا Û” وہ اسے یہ پیشکش بھی کر دیتاکہ اگر وہ آٹھ آنے کا انتظام کرلے تو وہ نہ صرف یہ کہ اس کا کیڑا نکا Ù„Û’ گا بلکہ اس Ú©ÛŒ تسلی اور تشفی Ú©Û’ لیے یہ عمل سب Ø+اضرین Ù…Ø+فل Ú©Ùˆ بھی دکھائے گا۔ چنانچہ مطلوبہ نقدی وصول کرکے وہ ایسا ہی کرتا تھا Û” وہ مریض Ú©Û’ منہ میں ایک گھونٹ ہلکا سا سرخ پانی ڈا Ù„ کر ایک بار پھر اپنی انگلی سے اس Ú©Û’ دانتوں اور مسوڑھوںکی مالش کرتا، پھر اس Ú©Û’ منہ Ú©Û’ سامنے مومی کاغذ کا ایک ٹکڑا رکھ دیتا اور کہتا کہ منہ میں جو Ú©Ú†Ú¾ بھی ہے وہ اسے یہاں اُگل دے۔ اس دوران مجمع میں سے کئی لوگ تماشا دیکھنے Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ قریب آن Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوتے تھے۔ اس کاغذ میں اُگلے ہوئے رنگین تھوک میں سے وہ تنکے Ú©ÛŒ مدد سے سفید رنگ کا ایک چھوٹا سا کیڑا برآمد کرتا اور سب سے پہلے مریض Ú©Ùˆ اور پھر آس پاس Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوئے متجسس لوگوں Ú©Ùˆ اس کا دیدار کرواتا Û” یہ ایک ننھا سا دیمک Ú©ÛŒ طرØ+ کا کیڑا ہوتا جو Ø+رکت بھی کرتا تھا Û” فال نکالنے والے اس وقت بھی بالکل اسی طرØ+ فال نکالتے تھے جس طرØ+ آج کرتے ہیں۔ پنجرے میں دو طوطے ہوتے تھے۔ ایک تو اندر کسی پوستی Ú©ÛŒ طرØ+ اونگھتا رہتا جبکہ دوسرا ہر وقت ڈیوٹی پر موجود رہتا اور ایک سیکنڈ Ú©Û’ نوٹس پر چھلانگ مار کر چھوٹی سی Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ پر Ú†Ú‘Ú¾ کر بیٹھ جاتا۔ اس Ú©Ùˆ ترتیب سے بچھائے ہوئے Ú©Ú†Ú¾ لفافوں Ú©Û’ قریب Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا جاتا۔ وہ ان لفافوں Ú©Û’ ارد گرد تھوڑی سی چہل قدمی کرکے کوئی سا ایک لفافہ چونچ سے اٹھا کر مالک Ú©Ùˆ تھما دیتا جو فوراً ہی اس میں سے کارڈ نکال کر فال نکلوانے والے Ú©Ùˆ فر فر Ù¾Ú‘Ú¾ کر سنا دیتا۔اس میں درج ایک دو پریشانیوں، گھریلو جھگڑوں، Ú©Ú†Ú¾ روزگار Ú©Û’ مسائل اور جادو ٹونے کا بتا کر آخر میں اسے پریشان نہ ہونے Ú©ÛŒ تلقین کرتا اور جلد ہی اس Ú©ÛŒ سب مشکلیں ختم ہونے Ú©ÛŒ خوش خبری دیتا۔ اس Ú©Û’ علاوہ اس Ú©Û’ مستقبل قریب میں ہی Ù„Ú©Ú¾ پتی بن جانے Ú©ÛŒ اطلاع بھی ہوتی تھی۔ فال نکلوانے والا اپنے مستقبل Ú©Û’ بارے میں سب اچھا سن کر خوشی سے دانت نکالتا اور مقررہ فیس چارآنے Ú©Û’ علاوہ ایک دو آنے بخشش Ú©Û’ بھی دے دیتا۔ اور پھر وہ فوراً ہی اپنے آپ Ú©Ùˆ Ù„Ú©Ú¾ پتی سمجھنے لگتا تھا۔ دولت مندی کا اØ+ساس ہوتے ہی اس Ú©ÛŒ چال ہی بدل جاتی تھی اور وہ خود Ú©Ùˆ دوسروں سے تھوڑا بلند پاتا۔ ویسے اگر اس طوطے والے Ú©Û’ سارے کارڈ نکلوا کر ایک ساتھ Ù¾Ú‘Ú¾Û’ جاتے تو تقریباً سب کا مفہوم اور مضمون ایک ہی جیسا ہوتا تھا۔ وہیں کہیں ایک نجومی بھی اڈہ لگائے بیٹھا ہوتا تھا جس Ù†Û’ پیچھے بورڈ پر اپنے آپ Ú©Ùˆ پروفیسر ظاہر کیا ہوا تھا اور دوتین عجیب Ùˆ غریب ڈگریاں بھی لکھوا رکھی تھیں جو شاید وہ خود بھی نہ Ù¾Ú‘Ú¾ سکتا ہو۔ اس Ú©Û’ ہاتھ میں ایک Ù…Ø+دب عدسہ ہو تا تھا Û” اس نجومی Ú©Ùˆ اپنے سوا ہر ایک Ú©ÛŒ قسمت کاØ+ال معلوم ہوتا تھا۔ وہ عدسے Ú©ÛŒ مدد سے سائل Ú©Û’ ہاتھوں Ú©ÛŒ ساری لکیروں کا بغور جائزہ Ù„Û’ کر ایک ایسی لکیر Ú©Ùˆ دریافت کرتا جو سامنے بیٹھے ہوئے معصوم مگر اچھی خبر سننے Ú©Û’ منتظر شخص Ú©Ùˆ پریشان کیے ہوئے ہوتی تھی Û” وہ اس Ú©Ùˆ نجوم کا سبق پڑھاتا اورمختصراً دل اور دماغ Ú©ÛŒ لکیروں Ú©Û’ علاوہ نوکری اور شادی Ú©ÛŒ لکیریں بھی دکھاتا تھا۔ غیر شادی شدہ شخص Ú©Ùˆ بھی وہ دو تین شادیاں بتا دیتا تھا ØŒ اور پھر بار بار اسے یاد دلاتا کہ یہ وہ نہیں کہہ رہا بلکہ اس Ú©Û’ ہاتھ Ú©ÛŒ لکیریں بولتی ہیں Û” جب وہ ایک دو گاہکوں Ú©Ùˆ بھگتا لیتا تو سامنے ملباری Ú©Û’ Ú©Ú¾ÙˆÚ©Ú¾Û’ سے ڈبل ملائی مروا Ú©Û’ چائے کا ایک Ú©Ù¾ منگواتا اور تلوار مارکا بیڑی کا ایک Ú©Ø´ Ù„Û’ کر اپنی قسمت Ú©Ùˆ کوستا ہوا دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھ جاتا۔ ویسے تنہائی میںوہ دل میںسوچتا تو ضرور ہو گا کہ اس Ú©ÛŒ اپنی قسمت نہ جانے کہاں جا سوئی تھی جو وہ اس فٹ پاتھ پر بیٹھا خجل خوار ہو رہا تھا۔ ویسے تو کراچی میں جگہ جگہ Ø+جاموں Ú©Û’ دکانیں تھیں جن Ú©Ùˆ ہیئر کٹنگ سیلون کہا جاتا تھا ۔اس وقت آٹھ آنے میں بڑوں اور چار آنے میں بچوں Ú©ÛŒ Ø+جامت بنا دی جاتی تھی۔ شیو Ú©Û’ لیے تو دو آنے ہی کافی تھے۔ تاہم یہی کام سڑک پر بیٹھے ہوئے یا گھومتے پھرتے گشتی نائی آدھی قیمت میں ہی کر دیا کرتے تھے۔ جہاں کسی Ù†Û’ بال کٹوانے Ú©ÛŒ خواہش کا اظہار کیا ØŒ وہیں اس Ú©Ùˆ سڑک کنارے بٹھا کر اس کا کام تمام کر دیا۔ شیو Ú©Û’ لیے دھات Ú©ÛŒ ایک چھوٹی سی زنگ آلود ڈبیا میں صابن Ú©ÛŒ گول سی گھسی پٹی ٹکیا ہوتی تھی جس Ú©Ùˆ بہت Ú©Ù… بالوں والے برش پر رگڑ رگڑ کر Ú©Ú†Ú¾ جھاگ بنا لیا جاتا تھا۔ پھرپرانے زمانے کا ایک روایتی استرا نکال کر پہلے اسے پتھر Ú©ÛŒ وٹی پر اورپھر Ú†Ù…Ú‘ Û’ Ú©Û’ Ù¹Ú©Ú‘Û’ پررگڑ کر تیزکر لیا جاتا تھا۔ ان Ú©Û’ بیگ میں ایک کنگھا ØŒ ایک بوسیدہ سی بغیر سپرنگ والی بال کاٹنے Ú©ÛŒ مشین اور ایک آدھ قینچی ہوتی تھی ۔اس Ú©Û’ علاوہ اس Ú©Û’ پاس ناخن تراشنے Ú©ÛŒ سہولت بھی ہوتی تھی۔ یہ ایک تیز دھاروالا نہرنا ہوتا تھا جس سے وہ Ø+سب فرمائش بڑی صفائی سے مفت میں ہی یہ کام کر دیتا تھا۔ (’’ایسا تھا میرا کراچی‘‘ سے اقتباس)

    2gvsho3 - پرانے کراچی میں دندان سازوں اور نجومیوں کے چکر

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: پرانے کراچی میں دندان سازوں اور نجومیوں کے چکر

    2gvsho3 - پرانے کراچی میں دندان سازوں اور نجومیوں کے چکر

  3. #3
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: پرانے کراچی میں دندان سازوں اور نجومیوں کے چکر

    2gvsho3 - پرانے کراچی میں دندان سازوں اور نجومیوں کے چکر

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •