مسجد کے پندرہ آداب
اوّل یہ کہ مسجد میں پہنچنے پر اگر کچھ لوگوں کو بیٹھا دیکھے تو ان کو سلام کرے ، اورکوئی نہ ہو تو ’’اَلسَّلَامُ عَلیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصّٰلِحِیْنَ‘‘کہے لیکن یہ اس صورت میں ہے جب کہ مسجد کے حاضرین نفلی نماز یا تلاوت وتسبیح وغیرہ میں مشغول نہ ہوں ورنہ ان کو سلام کرنا درست نہیں۔

دوسرے یہ کہ مسجد میں داخل ہوکر بیٹھنے سے پہلے دو رکعت تحیۃ المسجد کی پڑھے ، یہ بھی واجب ہے کہ اس وقت نماز پڑھنا مکروہ نہ ہو، مثلاً عین آفتاب کے طلوع یا غروب یا استواء نصف النہار کا وقت نہ ہو۔

تیسرے یہ کہ مسجد میں خرید وفروخت نہ کرے۔چوتھے یہ کہ وہاں تیر اور تلوار نہ نکالے۔

پانچویں یہ کہ مسجد میں اپنی گم شدہ چیز تلاش کرنے کا اعلان نہ کرے۔

چھٹے یہ کہ مسجد میں آواز بلند نہ کرے۔

ساتویں یہ کہ وہاں دنیا کی باتیں نہ کرے۔

آٹھویں یہ کہ مسجد میں بیٹھنے کی جگہ میں کسی سے جھگڑا نہ کرے۔

نویں یہ کہ جہاں صف میں پوری جگہ نہ ہووہاں گھس کر لوگوں پر تنگی پیدا نہ کرے۔

دسویں یہ کہ کسی نماز پڑھنے والے کے آگے سے نہ گزرے۔

گیارہویں یہ کہ اپنے بدن کے کسی حصہ سے کھیل نہ کرے۔

بارہویں یہ کہ اپنی انگلیاں نہ چٹخائے۔تیرہویں یہ کہ مسجد میں تھوکنے ، ناک صاف کرنے سے پرہیز کرے۔

چودھویں یہ کہ نجاست سے پاک وصاف رہے ، اور کسی چھوٹے بچے یا مجنون کو ساتھ نہ لے جائے۔

پندرھویں یہ کہ وہاں کثرت سے ذکر اللہ میں مشغول رہے۔ قرطبی نے یہ پندرہ آداب لکھنے کے بعد فرمایا ہے کہ جس نے یہ کام کرلئے اس نے مسجد کا حق ادا کیا اور مسجد اس کے لیے حرزوامان کی جگہ بن گئی۔