دعوت و ہدایت کی، اک حسیں شفق لے کر ،میرے مصطفےٰ آئے
کفر کے اندھیروں میں ،نور کا طبق لے کر ،میرے مصطفےٰ آئے
کفر تھا ،ضلالت تھی ، مالک حقیقی سے ، ہر طرف بغاوت تھی
بُو لہب کی بستی میں، پیار کا سبق لے کر، میرے مصطفےٰ آئے
سرکشی کی آتش تھی ، دین ہائے باطل کی ،ظلمتوں کا غلبہ تھا
زندگی اندھیری تھی، شمعِ دینِ حق لے کر ،میرے مصطفےٰ آئے
ہٹ دھرم زمانے کو ،دعوتِ رِسالت سے، اِطمینان کیا ہوتا
معجزہ ضروری تھا، ماہتابِ شق لے کر ،میرے مصطفےٰ آئے
فتنہ جُو زمانہ تھا ، دین کی اِشاعت میں ، حکمتیں ضروری تھیں
حاسدوں کی دُنیا میں، سُوْرَةُالْفَلَق لے کر، میرے مصطفےٰ آئے
ٹھیک ہے عقیدت ہو ،ساتھ ہی عقیدت کے ،جذبہٴ اِطاعت ہو
جو عمل کے قابل ہو، ایسا اک سبق لے کر، میرے مصطفےٰ آئے
ذہن کھلنے والے ہیں، صبح ہونے والی ہے، کفر مٹنے والا ہے
دینِ حق کی نصرت کا ، دورِ مستحق لے کر، میرے مصطفےٰ آئے
عالمِ رِسالت میں، آئینِ رِسالت کی، جو کتاب ادھوری تھی
اُس کتابِ رحمت کا ، آخری ورق لے کر ،میرے مصطفےٰ آئے
نعت یہ عزیز اپنی ، میرا رب اگر چاہے ، وجہِ مغفرت ہوگی
بے جان اُمیدوں میں،زیست کی رمق لے کر، میرے مصطفےٰ آئے
عزیز بلگامی