،،،ہزار مجھ سے وہ پیمانِ وصل کرتا رہا
،،،پر اس کے طور طریقے مکرنے والے تھے


،،،یہ کس مقام پر سوجھی تجھے بچھڑنے کی
(کہ اب تو جا کے کہیں دن سنورنے والے تھے ؛